متفرقات

عالمی تنظیم رضا اکیڈمی کسانوں کی تحریک کی مکمل حمایت کرتی ہے

ہندوستان کی سرسبزوشادابی کسانوں سے زندہ ہے:جناب سعید نوری صاحب

از قلم: ظفرالدین رضوی
صدر: رضا اکیڈمی بھانڈوپ ملنڈ ممبئی

عزیزان گرامی
ملک عزیز ہندوستان کے امن پسند لوگوں کی طرف سے کسان بھائیوں کی حمایت میں دن بدن اضافہ ہوتا ہی جارہا ہے جس سے یہی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی عوام کی اکثریت کسانوں کی بھر پورحمایت کرتی ہے ظاہر سی بات ہے کہ ہندوستان کی تعمیروترقی میں کسانوں کااہم رول رہاہے کسان ملک کا ایک اہم ستون ہے اس کے وجہ سے ملک کی معاشی حالت کو استحکام حاصل ہے کسانوں کی محنت و مشقت کے ذریعے ہندوستانی عوام کو دو وقت کی روٹی میسرہوتی ہےبھارت کےکسانوں نےاپنےخون پسینے سے ہندوستان کی زمین کوسینچاہےاسکی سرسبزوشادابی اگر باقی ہے تو یہاں کےکسانوں سے ہے اس مٹی کو سونابنانے میں اگر کسی کا سب سے بڑا ہاتھ ہے تو وہ کسانوں کا ہے ہرلحاظ سے وہ ہندوستانی معیشت کو استحکام و مضبوطی فراہم کرتے ہیں لیکن ہم دیکھ رہےہیں کہ چنددنوں پہلے مرکزی حکومت نے تین نئے زرعی قانون وضع کی ہے جوبالکل کسانوں کے حق میں نہیں ہے رضااکیڈمی اس کالے قانون کے خلاف ہے اور کسانوں کی حمایت و تائید کرتی ہے اس لئے کہ ان تینوں زرعی کالے قانون سےدوادیوگ پتی کو چھوڑ کر بھارت کے 130 کروڑ لوگوں کے پیٹھ پر نہیں پیٹ پر راست حملہ ہےگویاان کے روزی روٹی کے اہم شعبہ زمین ہی پر کھلے عام ڈاکہ ڈال دیا گیا چندکارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہونچانے کیلئےبی جے پی کی مرکزی حکومت یہ کالا قانون لاکرپچھلے دو مہینے سے بھارت کے کسانوں کاجیناحرام کردیا ہے آج کسان اپنی کھیتی باڑی چھوڑ کر روڈ پر بیٹھا ہوا ہے اورسب کا ساتھ سب کا وکاس کا نعرہ لگانے والی مودی حکومت پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کے گھمنڈ میں چور ہےاسے یہ بھی نظر نہیں آتا کہ کسانوں کے ساتھ ساتھ ملک کی عزت مآب کسان بہن بیٹیاں بھی خون کومنجمد کرنے والی کڑاکے کی ٹھنڈ میں روڈپراترپڑی ہیں اسکے باوجود حکومت گونگی بہری بنی ہویی ہے روز اعلان ہوتاہے کہ بات چیت سے مسئلےکاحل تلاش کرلیا جائے گا مگر تاریخ پہ تاریخ بڑھتی ہی جارہی ہے ادھر کئی کسان بھائی اپنی جان بھی گنوابیٹھے ہیں حالانکہ ملک کی سب سے اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ نے بھی حالات کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے ان تینوں کالے زرعی قانون کے نافذ العمل پر روک لگادی ہے جس سے کسانوں کا حوصلہ بڑھا ہے ہم عدالت عظمٰی کی طرف سے لگائے گئے اس روک کی تائید اور تعریف کرتے ہیں پھر بھی مرکزی حکومت اپنی آنکھوں پر انانیت کی کالی پٹی باندھے ہوئے اس کالے قانونوں کی وکالت کررہی ہے وہ کسانوں کی مانگوں کو پوری طرح نظر انداز کرتے ہوئے انکی حوصلہ افزائی کے بجاۓ ان کی بربادی کا تماشہ دیکھ رہی ہے جبکہ کسان بھائی ہمارے وطن عزیز ہندوستان کی شان اور جان ہیں یہ سلامت تو دیش سلامت اگران کا حق ان سے چھین لیاگیا تو دیش ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہوجائےگا ان کے حقوق کی بقاء کیلئے بی جےپی حکومت کے کسان مخالف متنازعہ قانون سے آزادی دلانے کیلئے کسان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر ہم سب ان کی آواز بنیں اور سرسبزوشاداب ہندوستان میں کسانوں کو بام عروج تک پہنچانے میں سبھی ہندوستانی عوام ایک ہوجائیں کیونکہ کسان ہندوستان کے زیور ہیں زیور بنادولھن کی خوبصورتی میں نکھار نہیں دیکھائی دیتا زمین اورکسان کی آپس میں بڑی گہری دوستی ہے بغیر زمین کے کسان زندہ نہیں رہ سکتا اور کسان کے بغیر ہندوستان کی زمین بنجر ہوجائے گی بھارتی معیشت کی ترقی ہرحال میں کسانوں کی ترقی میں مضمر ہے زرعی شعبوں کو تقویت دینے کیلئے کسانوں کی مددہرحال میں ضروری ہے کسان ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہیں لیکن جس طرح سے مرکز کی بی جے پی حکومت صنعت کاروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے کسانوں کوانہیں کی زمین سے ہی بے دخل کرنےکے لئے کالے قانون کا سہارا لے رہی ہے اس سے کسان مخالف بی جےپی حکومت کااصل چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے کسانوں کو غیر مستحکم اور ان کے مضبوط ارادوں کو متزلزل کرنے کیلئے الگ الگ تفتیشی ایجنسیوں کوانکے پیچھےچھوڑدیاگیا ہے تاکہ کسانوں کی تحریک بکھر جائےاور کسان مجبور ہوکر ایجنسیوں کے ڈر سےاس کالے قانونوں کی مخالفت چھوڑ دے مگر اس دیش کا کسان حکومت کی کسان مخالف نیتیوں سے واقف ہوگیا ہے اس لئےکہ اب اس کےساتھ دیش کےہر طبقے کے لوگوں کی حمایت وتایید حاصل ہوگئی ہے جیسا کہ بھارت کی سیاسی سماجی مذہبی تنظیموں نے بھی کسانوں کی تحریک کی کھل کر اپنی حمایت وتایید کا اعلان کردیا ہے بے شمار لوگ بھی کسان مخالف کالے قانون کےخلاف میدان میں اتر گئے ہیں لہذا عالمی تنظیم رضا اکیڈمی کے سربراہ وبانی جناب الحاج سعید نوری صاحب بردران وطن سے پرخلوص گزارش کرتے ہیں اگرجمہوریت اور کسان کو زندہ و خوشحال رکھنا ہے تو اس کے لئے سبھی کو آگےآنا ہوگا دستور ہند کے مطابق جو کسانوں کا حق ہےانہیں ان کا حق دلانا ہوگا ان کی آوازمیں اپنی آواز ملانا ہوگا لہذا بی جے پی کی مرکزی حکومت کیطرف سے بنائے گئے کسان مخالف متنازعہ قانون کے خلاف ہندو مسلم سکھ عیسائی سبھی مذاہب کے لوگ انکی حمایت و تائید میں اپنی آواز بلند کریں انکی ہرطرح کی مدد کریں ان کے دکھ درد میں شریک ہوجائیں جیسا کہ آپ سبھی بھائیوں کو معلوم ہے کہ کسان بھائی اپنی جائز مطالبات لیکر پچاس دنوں سے کھلے آسمان کے نیچے دھلی کی سرحدوں اوراس کے علاوہ کئی جگہوں پراحتجاجی مظاہرہ کئے ہوئے ہیں ان کے حق کو دلانے اور انکی آواز میں اپنی آواز ملانے کیلئے ایک پلیٹ فارم پرآئیں اس میں جہاں کسانوں کو حوصلہ ملے گا وہیں پر جمہوریت کو مضبوطی ملے گی
یہ بھی یاد رہے کہ بی جے پی حکومت کسانوں اقلیتوں اورپسماندہ طبقات خاص کردلتوں اورمسلمانوں کے دستور ہند کے مطابق ان کےحقوق د ین ے میں بالکل ناکام ہوچکی ہےاس کے مذموم عزائم و مقاصد کو ختم کرنے کیلئے ملک عزیزکےہرفردکوآگےآنےکی سخت ضرورت ہے
دوستو۔آج کسانوں کی باری ہے اس کے بعد مسلمانوں اور دلتوں کے استحصال کی باری آئی گی لہذا ان کے ناپاک ارادوں کو چکنا چور کرنے کیلئے دیش کے امن پسند اور جمہوریت پسند لوگوں کوآگے آنا ہوگا
جاگو وطن عزیز کے امن پسند لوگوں جاگو
خواب غفلت سے بیدار ہوجاؤ
کسانوں کے حق کی لڑائی لڑنے میں گھر سے باہر نکلواگرآج ہم نے کسانوں کا ساتھ نہیں دیاتو یادرکھو پھر کبھی ہمارا کوئی ساتھی نہ بنے گا
آئیے ہم سب ملکر کسان بھائیوں کوان کا حق دلانے کیلئے کسان باغ جیسی تحریکوں میں شامل ہوجائیں
کسان زندہ باد کا نعرہ بچانا ہےتو میدان میں آنا ہے
دیش کو بچانا ہے تو کسانوں کوان کا حق دلانا ہے
حلال رزق کا مطلب کسان سے پوچھو
پسینہ بن کے بدن سے لہو نکلتا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے