ایک طویل مدت سے گستاخیوں کا سلسلہ عروج پر ہے، کوئی کچھ بھی بھونک کر چلا جاتا ہے، کبھی اسلام کے خلاف تو کبھی صاحبِ اسلام کے خلاف، بالخصوص ہندوستان میں گزشتہ چند برسوں سے جب سے مودی حکومت بر سر اقتدار آئی اور ان کی حکومت قائم ہوئی تو اسلام مخالف تنظیموں کو شئے مل گئی اور وہ کھل کر سامنے آگئے، مسلمانوں کو ظلم و بربریت اور قوت سے زیر نہ کرسکیں تو اسلام اور پیغمبر اسلام کے خلاف دریدہ دہنی اور ہرزہ سرائی پر اتر آئے، ہمارے علماء اور قائدین نے ان کی بھر پور مذمت بھی کی جیسا جس سے ہوسکا اپنی بساط بھر۔
جہاں ہندوستان میں یہ گھناؤنے فعل سر انجام پارہے تھے وہیں پڑوسی ملک نیپال بھی اس گھناؤنی سارش سے اثر پذیر ہورہا تھا، اور یہاں بھی قسم قسم کی ہرزہ سرائیاں اور گستاخیاں دیکھنے کو ملیں مثال کے طور پر "کمل نارائن” وغیرہ اور ابھی ایک نیا کافر و ملعون "پرہلاد پنت” سرلاہی ضلع میں رہنے والے بد نما، بدبودار کافر نے اپنی بد نسبی اور سطحی کمینہ پنتی کا ثبوت دیتے ہوئے نبی پاک صاحب لوک ﷺ کی ارفع و اعلی شان میں نازیبا کلمات بکے اور ہرزہ و بکواس گوئی کی، اُمّ المومنین اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا کی شانِ اقدس میں، قرآن پاک کی بابت، نبئ پاک کے شقِ قمر جیسے معجزے اور دیگر بنیادی عقائد و مسلمات پر بے بنیاد الزام تراشی کی اور گستاخیوں کا بہت بڑا دروازہ وا کیا ایسے ایسے نازیبا کلمات کا تلفظ کیا جس کو کہنے سے میری زبان لرزتی اور قلم کانپ اٹھتا ہے۔
میں حکومت نیپال سے ایک بات عرض کئے دوں اور باور کرادوں کہ اگر ہماری عزت و ناموس اور جان و مال کی بات ہوتی تو شاید ہم خاموش ہوجاتے اور کچھ نہ کہتے، لیکن اگر ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کا کوئی ایک بول بھی بولے گا ہمیں قطعاً برداشت نہیں، ہم اس خبیث و ملعون کی زبان حلق سے کھینچ لیں گے، مزید میں اور جملہ اہل اسلام و ایمان اس کی مذمت کرتے ہیں، اور حکومتِ نیپال سے اس کی فوری گرفتاری کی درخواست کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ فوری طور پر اسے گرفتار کیا جائے اور سخت سے سخت ترین کارروائی کی جائے گی۔ اگر ہم نے اپنی طرف سے کوئی الگ راہ تجویز کر لی تو پھر نہ کہنا کہ آگہی نہیں کرائی تھی۔
مزید علمائے نیپال اور جملہ تنظیموں کے سرکردہ افراد اور ذمہ داران سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنی بیداری کا ثبوت دیں اور اس مردود ملعون کے خلاف "میمورنڈم” وزیر اعظم نیپال کو درج کرائیں جیسے علمائے سرلاہی نے اپنی بیداری کا ثبوت پیش کرتے ہوئے گستاخِ رسول کے خلاف سرلاہی سی ڈی یو کے بدست وزیر اعظم نیپال کو میمورنڈم سپرد کیا مزید یہ بھی التجاء و التماس ہے کہ اپنے اپنے ضلع کے ہر چوکی میں حتی الوسع اسکی رپورٹ درج کرائیں اور ہر چہار جانب سے اس بد بخت کا تدارک کیا جائے تاکہ آئندہ مستقبل میں ملک کا ماحول پراگندہ ہونے سے اور اس قسم کی گستاخیوں سے محفوظ و مامون ہوجائے۔
اللہ کریم ہمیں ناموسِ رسالت کا محافظ بنائے اور ہر محاذ پر گستاخانِ رسول کے دانت کھٹے کرنے اور ان کو واصل جہنم کرنے کے اسباب مہیا فرمائے آمین ثم آمین۔
ازقلم: محمد اختر رضا امجدی
متعلم جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مئو یوپی الھند