غزل

غزل: قسم خدا کی تجھے بے نقاب کرنا ہے

حقیقتوں کو تری پھر سے خواب کرنا ہے
قسم خدا کی تجھے بے نقاب کرنا ہے

مری نگاہ سے ہر گز تو بچ نہیں سکتی۔
اے زندگی ابھی تجھ سے حساب کرنا ہے

تری پناہ میں کس طرح میں ہوا برباد
ملا جو وقت تو اس پر خطاب کرنا ہے

وہ مجھ سے رشک کرے بس یہی نہیں کافی
ابھی تو ذہنی توازن خراب کرنا ہے

ہمارے جیسوں کی صحبت کو اختیار نہ کر
کیا اپنی زندگی تجھ کو عزاب کرنا ہے ؟

بھڑک رہے ہیں جو شعلے فضا میں نفرت کے
محبتوں سے انہیں آب آب کرنا ہے

بھلا کے قلب سے ماضی کی تلخیاں روشن
اب اپنے چہرے کو پھر سے گلاب کرنا ہے

نتیجۂ فکر: افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے