حضور غوث اعظم منقبت

شان غوث اعظم بتضمین بر کلام اعلی حضرت مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خان قادری فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ”واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا’

                                  °°°°

مخزن فضل و کرامت ہے سراپا تیرا
موضع پائے شہ دوسرا کندھا تیرا
اس لیے رتبہ ہوا سب سے انوکھا تیرا
"واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا
اونچے اونچوں کے سروں سے قدم اعلیٰ تیرا”

منبع عشق نبی قلب مصفا تیرا
مصدر علم و کمالات ہے سینہ تیرا
محور جود و کرم دست عطایا تیرا
"سر، بھلا کیا کوئی جانے کہ ہے کیسا تیرا
اولیا ملتے ہیں آنکھیں وہ ہے تلوا تیرا”

معتقد کیوں نہ ہو شیخ احمدِ زندہ تیرا
اپنی طاقت میں یگانہ ہے سدھایا تیرا
خوف کیوں کھائے کسی غیر سے پالا تیرا
کیا دَبے جس پہ حِمایت کا ہو پنجہ تیرا
شیر کو خطرے میں لاتا نہیں کُتّا تیرا

خدمت دیں کے لیے خود ہی جگاتا ہے تجھے
عشق سرکار دو عالم میں جلاتا ہے تجھے
شدت بھوک سے فاقہ سے بچاتا ہے تجھے
قسمیں دے دے کے کھلاتا ہے پلاتا ہے تجھے
پیارا ا للّٰہ تِرا چاہنے والا تیرا

سیرت شاہ مدینہ کا خلاصہ دیکھا
مظہر نور خدا بدر مجلی دیکھا
اپنی مشتاق نگاہوں سے وہ کیا کیا دیکھا
مصطفیٰ کے تنِ بے سایہ کا سایہ دیکھا
جس نے دیکھامری جاں جلوۂ زیبا تیرا

عرش اعظم سے ورا تیری ہے شان رفعت
آسمان اور زمیں، شمس ہے زیر طاقت
تجھ سے ہوتی ہے شہا خلق خدا کی نصرت
اِبنِ زَہرا کو مبارک ہو عَروسِ قدرت
قادِری پائیں تصدّق مرے دُولہا تیرا

کوئی منزل نہ ٹھکانہ نہ کوئی اپنا ادھر
اٹھ کے اب جائیں ترے در سے غلامان کدھر
دل پشمان ہیں نم آنکھیں پریشان جگر
عرضِ اَحوال کی پیاسوں میں کہاں تاب مگر
آنکھیں اے اَبر ِکرم تکتی ہیں رَستا تیرا

بن ترے چاہے نہ ہو دید حقیقت یہ ہے
تیرے رخسار کے دیدار کی صورت یہ ہے
تجھ سے ملنے کے لیے جان مشقت یہ ہے
جان تو جاتے ہی جائے گی قیامت یہ ہے
کہ یہاں مرنے پہ ٹھہرا ہے نظارہ تیرا

تیرے دامان سے وابستہ ہے میری قسمت
جینے مرنے کے لیے کافی ہے تیری چاہت
کیا بتاؤں میں تجھے تجھ سے ہے کیسی الفت
تجھ سے در درسے سگ اور سگ سےہے مجھکونسبت
میری گردن میں بھی ہے دُور کا ڈورا تیرا

جنگ کے واسطے جب بھی ہیں پکارے جاتے
کسی میداں میں نہیں ظلم سے ہارے جاتے
ان کو آنکھوں سے لگا کر ہیں سنوارے جاتے
اس نشانی کے جو سگ ہیں نہیں مارے جاتے
حَشْر تک میرے گلے میں رہے پٹّا تیرا

شرک تھا جس کے یہاں عرس و جلوس و میلاد
ایسے دشمن کے کیے سارے شگوفے برباد
پھر سے گلہائے چمن کھل اٹھے گلشن آباد
میری قسمت کی قَسَم کھائیں سگانِ بغداد
ہِند میں بھی ہُوں تو دیتا رہوں پہرا تیرا

حاکم خلق خداوند شفیع ابن شفیع
فہم و ادراک سے بڑھ کر ہے کرم جن کا وسیع
سارا عالم ہے جسیم ان کا وفادار و مطیع
فخر آقا میں رضا اور بھی اک نظم رفیع
چل لکھا لائیں ثنا خوانوں میں چہرا تیرا

ازقلم: محمد جسیم اکرم مرکزی
رابطہ: 9523788434

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے