متفرقات

غزل: مرا ہم دم بھی مجھ سے بے خبر ہے

مرا ہم دم بھی مجھ سے بے خبر ہے
مرے حالات پر کس کی نظر ہے

غزل کی وادیوں میں کھو گیا ہوں
مجھے کچھ بھی نہیں اپنی خبر ہے

بدن پر قیمتی کپڑا نہیں ہے
مگر لہجہ بہت ہی پر اثر ہے

مجھے بہتر بنانے میں لگے ہیں
مرے کردار پر سب کی نظر ہے

میں اپنے آپکو کیسے سنبھالوں
اذیت سے بھرا میرا سفر ہے

ہیں کچھ مجبوریاں اسکی بھی اپنی
پرندہ جو ابھی تک شاخ پر ہے

غموں سے جو ہوا آزاد روشن
مری ماں کی دعاوں کا اثر ہے

افروز روشن کچھوچھوی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے