امت مسلمہ کے حالات

ایمانی قوت سے کفار پر غلبہ حاصل کریں

حیف در حیف ہم نے کھو دیا اقتدار بھی منصب بھی وقار بھی جاہ و حشمت بھی وہ الگ دور تھا جب کفار و مشرکین ہماری دبدبۂ وسطوت سے تھر تھر کانپتے تھے ہماری قوتِ جہاد کو دیکھ انگشت بدنداں رہتے تھے وجہ صرف یہی تھی جس کی عکاسی ڈاکٹر اقبال نے اپنے سنہرے اشعار میں کیا ہے۔۔۔

اپنی اصلیت پر قائم تھا تو جمعیت بھی تھی
چھوڑ کر گل کو پریشان کاروانِ بو ہوا
آبرو باقی تری ملت کی جمعیت سے تھی
جب یہ جمعیت گئی، دنیا میں رسوا تو ہوا

یہ ایک حقیقت امر ہے جس سے قوم مسلم کی اکثریت پہلو تہی کررہی ہے اپنے بچوں کی بنیادی تعلیم و تربیت یہود ونصاریٰ کے طرزِ اداء پر کررہی ہے جس کا نتیجہ یہ بر آمد ہورہاہے کہ تعلیماتِ اسلامیہ سے ناآشنائی کے سبب بچے گمراہیت کے دلدل میں پھنسنے کے ساتھ گمراہ گر ہورہے ہیں جو جملہ مسلمانان عالم کے لئے خیر کا باعث نہیں ہے خدارا اپنی قوتِ ایمانی کے دامن کو مضبوطی سے تھام لیں اور خشیتِ الہیٰ میں زندگی بسر کرنے کی سعی پیہم کریں عشق رسول ﷺ کو اپنا وتیرہ بنائیں جس دن آپ اس کے مصداق ہوگئے پوری دنیا کی طاقتیں مانند پڑ جائیں گی آپ کی قوتِ ایمانی کے سامنے۔

کیا جنگ بدر کو ہم فراموش کردیے نہیں ہمارے پردۂ ذہن پر یہ بات نقش ہے کہ معرکۂ بدر میں تاریخی روایات کے مطابق مسلمانوں کی کل تعداد تین سو تیرہ تھی اور ساز و سامان میں 60 اونٹ، 60 زرہیں اور چند تلواریں تھیں۔ جب کہ دشمن کی تعداد ایک ہزار نفوس پر مشتمل تھی اور وہ ہر طرح سے لیس تھے۔ اُن کے پاس 700 زرہیں، 70 گھوڑے، لاتعداد اونٹ، بے شمار تلواریں اور نیزے تھے۔ دنیاوی سازوسامان کی قلّت کے باوجود مسلمانوں نے ایک ہی دن میں معرکہ جیت لیا۔ کافروں کے نام ور70 سردار مارے گئے اور اتنے ہی گرفتار ہوئے۔ لامحالہ مسلمانوں کی فتح و ظفر میں ایمانی قوت پیش پیش تھی نہ کہ دنیا کے سازوسامان کسی شاعر نے کیا ہی خوب عکاسی کی ہے کہ

آج بھی ہو جو براہیم سا ایماں پیدا
آگ کر سکتی ہے اندازِ گلستاں پیدا

صبر و تحمل کے لباس میں ملبوس ہوکر اپنے رب لم یزل کی خوشنودی کے حصول میں لگے رہیں جس دن رب کی رضا حاصل ہوگئی اسی دن سے قومِ مسلم کا نام کفار و مشرکین کے دلوں پر مثلِ ہیبت بن جائے گا۔
حنان بن خارجہ بیان کرتے ہیں: میں نے عرض کیا: اے عبد اللہ بن عمر! آپ کا ہجرت اور جہاد کے بارے میں کیا موقف ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اسے اپنے نفس سے شروع کر اور اس سے جنگ کر؛ پھر اپنے نفس سے شروع کر اور اس سے جہاد کر۔
اسے امام طیالسی اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور ابن رجب الحنبلی نے ’جامع العلوم والحکم‘ میں، مزی نے ’تہذیب الکمال‘ میں جب کہ عسقلانی نے ’المطالب العالیہ‘ میں بیان کیا ہے۔
امام سفیان ثوری کہتے ہیں: بے شک تمہارا دشمن وہی نفس ہے جو تمہارے پہلووں کے درمیان ہے۔ تم اپنے دشمن کے ساتھ جنگ سے بھی بڑھ کر اپنی نفسانی خواہشات کے ساتھ جنگ کرو۔ اسے امام ابن بطال نے ’شرح صحیح البخاری‘ میں بیان کیا ہے۔
دیکھیں بلا تردد حقیقی کامیابی و کامرانی وہی ہے کہ اپنے نفسِ امارہ کو خشیتِ الہیٰ کی بھٹی میں جلا کر خاکستر کردیا جائے جب کوئی اس منصب پر فائز ہوجاتا ہے تو ساری خدائی اس کی ہوجاتی ہے

بارگاہِ خداوندی میں دعا گو ہوں کہ الہیٰ میرے ایمان و اعتقاد کی حفاظت فرما اور تا دمِ زیست مسلکِ حقہ یعنی مسلک اعلیٰ حضرت پر مضبوطی کے ساتھ قائم و دائم رکھ نیز خاتمہ بالخیر نصیب فرما آمین ثــــــــــــم آمین یا ربّ العالمین و بجاہ سید المرسلین ﷺ

تحریر: محمد ارشد رضا امجدی فیضی
ضلعی ممبر آف علماء کونسل نیپال ضلع نول پراسی نیپال

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے