اساتذہ کو منتظمین کی جانب سے بداخلاقی کا سامنا کرنا ایک انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے، جو ان کے حوصلے کو پست کرتا ہے اور ان کی کارکردگی پر منفی اثرات ڈالتا ہے۔ جب اساتذہ کو عزت و وقار سے نہیں نوازا جاتا، تو وہ اپنی تدریسی ذمہ داریوں کو دل سے نبھانے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔
اساتذہ کا احترام اور ان کی حوصلہ افزائی تعلیمی نظام کے لیے ضروری ہے۔ اگر منتظمین اساتذہ کے ساتھ تعاون اور احترام کا رویہ اپنائیں گے، تو اساتذہ بھی بہترین کارکردگی دکھائیں گے اور طلباء کی بہتر تربیت میں اپنا کردار ادا کریں گے۔ بدقسمتی سے، اگر اساتذہ کو حوصلہ افزائی کے بجائے ان کی عزتِ نفس کو مجروح کیا جائے، تو اس کا اثر نہ صرف اساتذہ کی تعلیم و تدریس پر پڑتا ہے بلکہ بچوں کی تربیت پر بھی منفی اثر ڈالتا ہے۔
بچوں میں شرارت کا پایا جانا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ جب مدرسہ کا ماحول غیر منظم ہوتا ہے اور اساتذہ و منتظمین کی بدانتظامی ہوتی ہے، تو طلباء بھی اپنے رویے میں بگاڑ پیدا کر لیتے ہیں۔ شرارتی طلباء نہ صرف اپنی تعلیم کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ دیگر طلباء کے سیکھنے کے عمل میں بھی رکاوٹ بنتے ہیں۔
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے سخت قواعد و ضوابط کے ساتھ ساتھ محبت اور شفقت کا ماحول فراہم کرنا چاہیے تاکہ وہ تعلیمی اور اخلاقی دونوں لحاظ سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔ نیز منتظمین اور اساتذہ کے درمیان ایک مضبوط تعاون اور اعتماد کی فضا پیدا کرنا ضروری ہے۔اساتذہ کو عزت دی جائے اور ان کی ضروریات کا خیال رکھا جائے تاکہ وہ پوری محنت اور دلچسپی کے ساتھ تعلیم دیں۔
از قلم:
محمد توصیف رضا قادری علیمی
مؤسس اعلیٰ حضرت مشن کٹیہار
شائع کردہ: 28 اکتوبر، 2024ء