۲۸؍ستمبر ٢٠٢٤ء سنیچر کی دوپہر تھی۔ مالیگاؤں میں شہزادۂ احسن العلماء امین ملت حضرت پروفیسر ڈاکٹر سید محمد امین میاں مارہروی صاحب قبلہ (سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ شریف) جلوہ بار تھے۔ آپ ازرہِ شفقت زیرِ تکمیل ’’اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر‘‘ تشریف لائے۔ پُر شکوہ عمارت دیکھ کر اظہارِ فرح و مسرت فرمایا۔ مارہروی پیغام ’’فروغِ مسلکِ اعلیٰ حضرت‘‘ کی سوغات لب ہاے مبارک سے عطا فرمائی۔ فرمایا:
’’میرے لیے آج خوش قسمتی کا دن ہے کہ میں آج اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر پر حاضر ہوں- اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری برکاتی کا ذکر مارہرہ شریف کی ہر محفل میں ہوتا ہے- حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین احمد نوری میاں رحمۃ اللہ علیہ نے اعلیٰ حضرت کو ’’چشم و چراغ خاندانِ برکات‘‘ کا لقب عطا فرمایا- ہم نے جب سے ہوش سنبھالا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ ہمارے یہاں اعلیٰ حضرت کا ذکر نہ ہوتا ہو- ہمارا مشن مسلکِ اعلیٰ حضرت کی اشاعت ہے- میں نے ۳۰-٤٠؍ ملکوں کا سفر کیا اور ہر جگہ مسلک اعلیٰ حضرت کا پیغام دیا- یہ مسلک وہی ہے جو خلفائے اربعہ کا تھا؛ جو حضور غریب نواز کا تھا، بزرگانِ دین کا تھا؛ وہی عقائد و معمولات اعلیٰ حضرت نے پیش کیے- والد ماجد حضور احسن العلماء مارہروی علیہ الرحمۃ شارح کلام اعلیٰ حضرت تھے- ماہر رضویات تھے-‘‘
امین ملت کی آمد آمد سے سینٹر کے بام و دَر کو مارہرہ مطہرہ کی برکتیں ملیں۔ پروگرام کے اختتام پر چند منٹ گفتگو کا موقع ملا۔ اس دوران جو مشک بار تذکرہ ہوا اس کے چند نکات ذکر کیے جاتے ہیں۔
[۱] امین ملت نے خلیفۂ حضور مفتی اعظم علامہ سید شاہ تراب الحق قادری علیہ الرحمۃ کی کتاب ’’تفسیر سورۃ العصر‘‘ اور ’’تفسیر سورۃ الکوثر‘‘ سے متعلق فرمایا: آپ(غلام مصطفیٰ) نے مجھے شاہ صاحب (علامہ سید تراب الحق) کی دونوں کتابیں دیں۔ میں نے دونوں کتابیں پڑھ لیں۔ شاہ صاحب بڑے مخلص تھے۔ میں جب ان کے یہاں جاتا تو از خود ان کے دولت کدہ پر حاضر ہو جاتا۔ شاہ صاحب کہتے کہ میں قیام گاہ حاضر ہو جاتا آپ نے زحمت اٹھائی۔ میں کہتا کہ: کام کرنے والوں کی قدر دانی ضروری ہے اسی لیے میں خود آجاتا ہوں۔
حضور امین ملت دین و سنیت کے خادمین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت پر علمی و تحقیقی کام کو پسند کرتے ہیں۔ ’’رضویات‘‘ جو علم و تحقیق کا ایک اہم سبجکٹ بن چکا ہے؛ سے متعلق آپ کا ذوق آبائی ہے۔ اس ضمن میں یہاں پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد کا ایک اقتباس نقل کرنا ضروری سمجھتا ہوں:
جب امام احمد رضا محدث بریلوی کے پیر خانے کے شہزادے (احسن العلماء) سید حیدر حسن میاں کراچی تشریف لائے تو اس دوران آپ کے صاحب زادے اور موجودہ سجادہ نشین پروفیسر ڈاکٹر محمد امین مارہروی فقیر (محمد مسعود احمد) سے ملنے آئے… فقیر نے عرض کیا… کل صبح کو والد ماجد سے کوئی وقت لے لیں تاکہ فقیر (ملاقات کو) حاضر ہو جائے… چنانچہ دوسرے دن صبح دروازے پر دستک کی آواز آئی… دروازہ کھولا…سامنے امین میاں کھڑے تھے… فقیر نے عرض کیا کہ وقت لے لیا… فرمایا: حضرت (احسن العلماء) خود تشریف لے آئے… دیکھا کہ زینے پر پیچھے حضرت کھڑے ہوئے ہیں… فقیر نے دروازہ کھولا… بڑے تپاک سے ملاقات فرمائی… فقیر نے عرض کیا… آپ نے شرمندہ فرمایا… فقیر خود حاضر ہوتا… فرمایا: ’’نہیں! آپ کا اہل سنت پر بڑا احسان ہے، ہمیں خود حاضر ہونا چاہیے۔‘‘
(یادوں کے دریچے،از پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد، صفحہ 342)
حضور امین ملت اکثر محافل میں حضور احسن العلماء علیہ الرحمۃ کی خدمات کا تذکرہ فرماتے رہتے ہیں۔ ایک مرتبہ مجھے حکم دیا کہ حضور احسن العلماء پر آپ کا مقالہ بھیج دیں۔ احقر نے بھیج دیا بحمدہٖ تعالیٰ مارہرہ مطہرہ سے شائع ہونے والے باوقار مجلہ ’’اہل سنت کی آواز‘‘ میں اشاعت ہوئی۔ مقالے کا عنوان ہے: ’’اشعارِ رضا کی توضیح اوراحسن العلماء مارہروی‘‘ مقالہ بڑا مقبول ہوا۔ مارہرہ مطہرہ کے علاوہ ممبئی، مالیگاؤں، بریلی شریف اور کراچی سے چھپا۔
[۲]اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں پر امین ملت نے فرمایا کہ: پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد بہت بڑے محقق تھے۔ ان کی اعلیٰ حضرت پر تحریریں بڑی دل چسپ ہوتی ہیں۔ میں ان سے ملنے ان کے یہاں خود گیا۔ دیکھا کہ کتابوں کے انبار (ڈھیر) لگے ہوئے ہیں اور انھیں کے درمیان آپ بیٹھے ہیں۔ سادہ سی فرشی نشست- جو لوگ اعلیٰ حضرت پر کام کرتے ہیں ان کے کام کی قدر دانی میں مَیں خود ملنے چلا جاتا ہوں۔ ان شاء اللہ اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر پر دوبارہ آنا ہوا تو کافی وقت دوں گا-
[۳] اس موقع پر علامہ محمد ارشد مصباحی مالیگ (سربراہ اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن انٹرنیشنل یوکے) کا بھی تذکرہ رہا، جو ہر سال دارالعلوم قادریہ غریب نواز لیڈی اسمتھ جنوب افریقہ کے سالانہ اجلاس میں تشریف لے جاتے ہیں- حضور امین ملت کی اس جلسے میں خصوصی شرکت ہوتی ہے- امین ملت نے فوراً علامہ محمد ارشد مصباحی کو پہچان لیا اور ان کی دینی و مسلکی خدمات پر دعائیہ کلمات ارشاد فرمائے- علامہ محمد ارشد مصباحی کے والد محترم محمد میاں مالیگ کے دلچسپ اسلوب تحریر سے متعلق فرمایا کہ: محمد میاں مالیگ کی کتاب "مولانا! اندھے کی لاٹھی” میں نے پڑھی ہے- بہت دلچسپ انداز میں لکھی گئی ہے- بڑے اچھوتے انداز میں محمد میاں نے خطوط تحریر فرمائے ہیں- راقم نے ان کے خانوادہ مقیم یوکے کی خدمات کا تذکرہ کیا- علامہ محمد ارشد مصباحی صاحب کی اور ان کے ادارہ اعلیٰ حضرت فاؤنڈیشن انٹرنیشنل یوکے کی اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں سے وابستگی بالخصوص اشاعتی خدمات "انصاف الامام” عربی(از شیخ محمد خالد ثابت مصری)، "تمہید ایمان” انگلش (از اعلیٰ حضرت) کا ذکر کیا-
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ حضور امین ملت کا سایۂ شفقت اہلِ سنّت کے سروں پر سلامت رکھے اور حضور احسن العلماء کے فیض سے ہم سب کو باریاب فرمائے- اعلیٰ حضرت کے مسلکِ عشق و عرفان کی خوشبو مشامِ جاں کو عطر بیز بناتی رہے- آمین بجاہ حبیبہٖ سید المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم-
اخیر میں برکت کی غرض سے حضور احسن العلماء مارہروی علیہ الرحمۃ کے چند اشعار رقم کیے جاتے ہیں:
تیرے مُرشد حضرت آلِ رسول
ان کو تجھ پہ ناز تھا احمد رضا
اپنے برکاتی گھرانے کا چراغ
تجھ کو نوری نے کہا احمد رضا
سُنیت کی آبرو دَم سے ترے
اب بھی قائم ہے شہا احمد رضا
تیری اُلفت میرے مُرشد نے مجھے
دی ہے گھٹی میں پلا احمد رضا
ازقلم: غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
یکم نومبر 2024ء