سیاست و حالات حاضرہ

جھارکھنڈ الیکشن 2024 اور مسلمان

جھارکھنڈ معدنیات سے بھرپور، ہرے بھرے جنگلوں، جھیلوں، جھرنوں اور ندی، نالوں والا نیچر سے بھرپور ایک خوبصورت صوبہ ہے۔
بی جے پی اور آر ایس ایس کے لوگ موجودہ الیکشن کے ذریعہ اس خوبصورت گلدستہ نما صوبہ کو آسام، مدھیہ پردیش اور یو پی جیسا ہندوتوادی فرقہ وارانہ اور ظالمانہ و جابرانہ طرز کی حکومت والا صوبہ بنانا چاہتے ہیں۔ اس کے لیے بی جے پی اپنے ہر طرح کے ہتھکنڈوں اور حربوں کے ساتھ میدان میں کود پڑی ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی اپنے مقصد میں کامیابی کے لیے طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے۔ ان میں سے پانچ یہ ہیں۔
(1) ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کے بھرشٹ افسران کے ذریعہ بھرشٹ نیتاؤں کو ڈرا دھمکا کر اور دوسری پارٹیوں میں پھوٹ ڈال کر اپنی پارٹی میں شامل کرنا۔ جس کی مثال چمپائی سورین کی طرح کے نیتا ہیں۔
(2) ہندوتوادی فرقہ وارانہ زہر آلود ماحول پیدا کر کے اکثریتی طبقہ کا ووٹ حاصل کرنا اور جھوٹے، منگھڑت پروپیگنڈے سے ان کا مائنڈ واش کرنا۔ جیسے جھارکھنڈ میں روہنگیا مسلمان اور بنگالی گھس بیٹھیا کی بات کرنا۔جس کا اس صوبے سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
(3) ملت فروش مسلمانوں کے ساتھ دوسرے طبقہ کے لوگوں کو بھی مال و زر دے کر ووٹ کٹوا بنا کر الیکشن میں کھڑا کرنا، تاکہ بی جے پی کے امیدوار آسانی کے ساتھ جیت جائیں۔
نوٹ:- ہارنے والے "ووٹ کٹوا” امیدوار کو ذات اور مذہب کے نام پر ووٹ دینا بزدلی اور خوفزدگی کی علامت ہے۔ نیز قوم و ملت سے غداری کے مترادف ہے.
(4)  گودی میڈیا کے ذریعہ مسلمانوں کی کردار کشی پر پرائم ٹائم کروانا۔ پھر انہیں ایک وحشی جانور بنا کر پیش کرنا تاکہ اکثریتی طبقہ گول بند ہو کر بی جے پی کو ووٹ دیں اور الیکشن کے بعد مسلمانوں پر ظلم و جبر کرنے کا جواز بھی پیدا ہو جائے۔ حالانکہ جس سانپ کو مسلمانوں کا پائجامہ ٹائٹ کرنے کے نام پر دودھ پلاکر بڑھایا جارہا ہے وہ انہیں کو ڈسے گا بلکہ شروعات ہوچکی ہے۔لیکن بی جے پی الیکشن کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ ہاں کسی بھی حد تک۔
(5) الیکشن کمیشن کے ذریعہ الیکشن میں دھاندلی اور ای وی ایم میں چھیڑ چھاڑ جیسے معاملات میں کمیشن کی طرف داری۔
ان حالات میں ہم تمام جھارکھنڈیوں کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ ہم اپنے اختلافات کو بھلا کر اور اپنے ذاتی مفادات کو قربان کر کے قوم و ملت کی خاطر گٹھبندھن (INDIA) کے امیدوار کو کامیاب بنائیں تاکہ ہمارا یہ گلدستہ نما صوبۂ جھارکھنڈ ایسا ہی خوشنمابنا رہے۔
ظاہر ہے ملت فروشوں (دین بیچ کر دنیا حاصل کرنے والوں) کو میری یہ تحریر بری لگے گی۔ لیکن میں انہیں بھی اور علماء و ائمۂ کرام کے ساتھ دانشوران قوم و ملت سے گزارش کرتا ہوں کہ آپ حضرات آسام اور یو پی وغیرہ کا دورہ کریں اور اگر ابھی دورہ نہیں کر سکتے تو کم از کم فون اور موبائل کے ذریعہ ہی صحیح ، یوپی اور آسام کے عام مسلمانوں سے رابطہ کریں اور معلوم کریں کہ ان صوبوں میں مسلمان، غریب، دلت اور آدی واسیوں کا کیا حال ہے؟ جہاں بی جے پی کی حکومت ہے.
بڑے ہی ادب و احترام کے ساتھ تمام باشندگان جھارکھنڈ سے گزارش ہے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر پارٹی اور کینڈیڈیٹ کی خامیوں اور خوبیوں سے صرف نظر کرکے مہاگٹھبندھن کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں۔ تاکہ ہمارا ملک اور ہماری سمبیدھان کے ساتھ، ساتھ ہمارا جھارکھنڈ بھی محفوظ رہے۔

تحریر: محمد شہادت حسین فیضی

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے