اصلاح معاشرہ سیاست و حالات حاضرہ

پولیس

تحریر: محمد دلشاد قاسمی

جن لوگوں پر قانون کی حفاظت اور امن و امان قائم کرنے کی ذمہ داری ہوتی ہے اگر وہی قانون کی دھجیاں اڑانے لگے اور امن و امان قائم کرنے کے بجائے اشتعال انگیزی اور تعصب کو فروغ دینے لگے تو کس طرح امید کی جاسکتی ہے کہ سوسائٹی میں انصاف کا بول بالا ہوگا اور قانون کی بالادستی قائم ہوگی ۔
جس شعبہ کی بنیاد ہی اس لئے رکھی گئی کہ وہ امن و امان کو برقرار رکھے، ملک کی سالمیت زیر و زبر ہونے سے بچائے، تاکہ ملک کا ماحول درہم برہم نہ ہو، مگر یہ ظالم و جابر پولیس اپنی پوری قوت اس کے برعکس کرنے میں مصروف ہے ،، پولیس کا کام ہے کرپشن کو دور کرنا لیکن آج خود پولیس کرپٹ ہوچکی ہے ،، پولیس کا کام ہے معاشرے سے رشوت کو ختم کرنا، لیکن آج سب سے زیادہ پولیس رشوت لے رہی ہے، پولیس کا کام ہے مظلوموں کی مدد کرنا ظالموں کو سزا دینا لیکن آج پولیس اس کا الٹا ہی کر رہی ہے ،
کتنی اس طرح کی نیوز آتی رہتی ہیں اور کتنے ویڈیوز اس طرح کے دیکھنے میں آتے ہے کہ جس میں پولیس والے حقیقت جانے بغیر بوڑھوں پر لاٹھی برسا دیتے ہیں اور بغیر کسی وجہ کے عورتوں کے اوپر لاٹھی چارج کر دیتے ہیں ابھی چند ماہ پہلے دھلی جے این یو یونیورسٹی میں لڑکیوں کو پولیس والوں نے ڈنڈوں سے پیٹا ،، اور ابھی لوگ ڈاؤن میں آپ نے سنا ہوگا کہ پولیس والوں نے صرف تعصب کی وجہ سے غریب مسلمانوں کے سبزیوں کے ٹھیلے سڑکوں پر بکھیر دیے جبکہ غیر مسلموں کو کچھ نہیں کہا گیا آخر کیوں ؟
اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ تربیت یافتہ نہیں ہے فی زماننا پولیس محکمے میں بھرتی ہونے کے لیے تمام چیزیں دیکھی جاتی ہیں ، مثلاً فزکل ٹیسٹ بھی ہوتا ہے ، رننگ ٹیسٹ بھی ہوتا ہے ، جنرل نالج بھی دیکھی جاتی ہیں ، لیکن سب سے زیادہ جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہیں اچھے اخلاق ، اور اس سے بالکل غفلت برتی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ سو میں سے 99 فیصد پولیس والے ایسے ہوتے ہیں کہ ان کو بولنے کی بھی تمیز نہیں ہوتی ،، اور وہ کسی بھی مذہبی آدمی کو یا بزرگ کو بوڑھے شخص کو بغیر سوچے سمجھے گالی دے دیتے ہیں، گالی کے بغیر ان کی بات ہی نہیں ہوتی ،عورتوں کی رسپیکٹ نہیں کرتے ، غریبوں اور کمزوروں پر ظلم کرتے ہیں اور مالدار اور غنڈوں کے سامنے جی جی کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ،، یہ سب تربیت کی کمی کی وجہ سے ہے ، آپ نے بارہا دیکھا ہوگا کہ جب بھی معاشرے میں کوئی لڑائی جھگڑا ہو جائے تو پولیس والے بعد میں پہنچتے ہیں اور کمزوروں اور مظلوموں کو ہی دباتے ہیں اور انہی سے پیسہ لے کے جاتے ہیں اگرچہ وہ مالداروں سے بھی پیسہ لے کے جاتے ہیں لیکن کسی سے پیسہ لینا یہ تو انصاف نہیں ہے ، کیونکہ اس میں مالداروں کا کچھ نہیں بگڑتا ، انصاف تو یہ ہے کہ مظلوموں کی مدد کی جائے ، اور ظالموں کو سزا دی جائے ، لیکن پولیس والے دونوں پارٹیوں سے پیسہ لے کے چلے جاتے ہیں ، آپ سوچئے! کیا یہی انصاف ہے یہ ؟ یہ انصاف ہے یا انصاف کے نام پر پولیس والوں نے دندھا کھول رکھا ہے ؟ اس لیے ضرورت ہے اس بات کی کہ پولیس میں بھرتی ہونے کے لئے ہم دوسرے ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ اخلاقی ٹیسٹ بھی لے کیونکہ سب سے زیادہ اسی کی ضرورت پڑتی ہے اور پھر بھرتی ہونے کے بعد زیادہ بھی نہیں تو کم سے کم ایک سال اس کی اچھے سے تربیت کی جائے کہ ،، بڑوں سے کیسے بات کرنی ہے ، چھوٹوں سے کیسے ڈیل کرنا ہے ، صحیح فیصلہ جس میں لوگوں کی بھلائی ہو کیسے کرنا ہے ، انصاف کسے کہتے ہیں ، رشوت کے کتنے نقصانات ہیں ، اور کیا کیا نقصانات ہیں ، یہ صرف بتانے سے کام نہیں چلے گا بلکہ ان کے مطابق ان کی تربیت کی جائے تاکہ یہ تمام باتیں ان کے اندر راسخ ہوجائیں ،اور ان کے خلاف کرنے کو ان کا ضمیر گواہی نہ دے ۔
دوسرے یہ کہ پھر عوام کی بھی کچھ ذمہ داری بنتی ہے کہ اگر کوئی پولیس والا کسی بوڑھے شخص سے یا کسی باوقار آدمی سے گالی سے بات کرے تو اس کے اوپر ہتک عزت کا مقدمہ دائر کریں یہ ہمیں قانون نے حق دیا ہے یہ ہمارا قانونی رائٹ ہے ۔

امن کا پرچم لے کر اٹھو ہر انساں سے پیار کرو
اپنا تو منشور ہے جالب سارے جہاں سے پیار کرو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے