جب آپ بغداد کی طرف سفر کتے ہیں تو آپ کی ملاقات حضرت خضر علیہ الصلاة والسلام سے ہوتی ہے جس طرح امام تقی الدین اپنی تصنیف” روضتہ الابرار” میں لکھتےہیں کہ جس وقت آپ نے بغداد میں داخل ہونے کا ارادہ فرمایااسی وقت آپ سے خضر علیہ السلام دریافت کرتے ہیں کہ آپ سات سال تک بغداد میں داخل نہ ہوں چنانچہ حسب مشورہ آپ سات سال تک دریادجلہ کے کنارے مقیم رہے اور سبزیوں سے غذا حاصل کرتے رہے جس کی وجہ سے آپ کی گردن سے سبز رنگ جھلکنے لگا تھا ۔
ایک شب آپ نے غیبی آواز سنی :
عبد القادر اب بغداد میں داخل ہو سکتے ہو ؟
اس آواز کو سننے کے بعد شدید سرد اور تاریکی رات میں آپ بغداد میں داخل ہوئے ۔ اور شیخ حماد بن مسلم کی خانقاہ کے دروزانے پر پہنچے۔ ابھی آپ نے اندر قدم نہ رکھا تھا کہ شیخ مسلم بن دباس نے خادم کو حکم دیاکہ دروازه بند کرلو اور چراغ گل کر دو خادم کو دروازه بند کرتے دیکھ کہ آپ باہری رک گئے اور خانقاہ کے دروازہ پر بیٹھ گئے ۔ بیٹھے بیٹھے جب نیند کا غلبہ طاری ہوا تو اس حالت میں آپ کو احتلام ہو گیا۔ بیدار ہو کہ آپ نے غسل کیا اور پھر سو گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر احتلام ہوا۔ پھر آپ غسل کر کے سو گئے ۔ تقریبااسی طرح ایک شب میں آپ کوسترہ بار احتلام ہوا، اور ہر مرتبہ شدید سردی کے باوجود آپ غسل فرماتے رہے ۔ صبح کو جب معمول کے مطابق درگاہ کا دروازہ کھلا تو آپ اندر تشریف لے گئے ۔
شیخ حماد نے جب آپ کو دیکھا تو معانقہ کیا اور روتے ہوئے فرمایا :
” اے نور نظر عبد القادر ! جو دولت و عزت آج مجھے حاصل ہے وہ کل تمھارے لئے ہو گی اور وہ نعمتیں جب تمھیں حاصل ہو جائیں تو اس بوڑھی دنیا کے ساتھ انصاف سے کام لینا "۔
عراق میں آپ کی آمد اور خیرو برکت کا نزول
جب آپ کی آمد عراق میں ہوتی ہے تو خیر وبرت کا نزول ظاہر ہوتا ہے جس طرح کہ شیخ نورالدین البو الحسن رحمہ اللہ علیہ اپنی کتاب "ہجۃ الاسرار” میں لکھتے ہیں کہ۔
شیخ عبد القادر کے قدموں کی برکت سے سرزمین عراق کو یہ سعادت حاصل ہوئی کہ وہاں مسلسل رحمت کی بارش ہونے لگی ۔ تاریکیاں چھٹ گئیں ۔ رشد و ہدایت کے چشمے اُبلنے لگے اور آپ کے انوار سے عراق کا ذرہ ذرہ جگمگا اٹھا۔ سرزمین عراق ابدال و او تار کا مرکز بن گا اور آپ کی تعریف میں لوگ اس طرح رطب اللسان ہوئے جس کو کسی شاعر نے اس طرح بیان کیا ہے :
لمقدمه انهل السحاب وأعشب العراق
وزال الغي واتضح الرشد
آپ کے قدوم نے رحمت کی بدلیاں برسا کر عراق کو ترو تازہ کر دیا، جس سے گمراہی شامل اور ہدایت واضح ہو گئی ۔
فعیدانه رتد و صحراؤه حمي
وحصباؤه در وأنواره شهد
وہاں کی لکڑیاں خوشبو دار ہو گئیں اور جنگل بھیٹر ہوگیا، وہاں کی کنکریاں موتی ہو گئیں اور وہاں کا پانی شہید ہو گیا ۔
يميس به صدر العراق صبابة
وفى قلب نجد من محاسنه وجد
عراق کا سینہ اس کی محبت سے بھر گیا ، اور آپ کے محاسن سے نجد کے دل میں وجد پیدا ہو گیا ۔
وفى الشرق برق من مقابس نوره
وفى الغرب من ذكرى جلالته رعد
مشرق میں آپ کے نور ہدایت کی روشنی سے بجلی چمکنے لگی اور مغرب میں آپ کی عظمت کےذکر سے گرج پیدا ہوگئی۔
تحصیل علم اور علمی خدمات:
آپ کے تحصیل علم کا عالم یہ تھا کہ جب آپ اپنی دس سال کی عمر میں مکتب جایا کرتے تھے تو آپ کو ایک غیب سی آواز آیا کرتی تھی وہ آواز یہ تھی : افسحوا لولی اللہ :اللہ کے ولی کے لیے جگہ گشاده کر دو۔
آپ کی زندگی اور تعلیم کا سفر واقعی متاثر کن ہے۔ آپ کی علمی و روحانی جدوجہد نے آپ کو ایک عظیم صوفی اور ولی اللہ بنا دیا۔ بغداد میں تعلیم کے دوران آپ نے مختلف علوم حاصل کیے، جس نے آپ کی شخصیت کو نکھارا اور آپ کو ایک بلند مرتبہ عالم دین بنایا۔
آپ کی تعلیم کا آغاز مختلف مشہور اساتذہ سے ہوا، جن میں حضرت ابو سعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ، جو فقہ کے ماہر تھے، اور ابوبکر بن مظفر، جو علم حدیث میں معروف تھے، شامل تھے۔ اسی طرح، آپ نے تفسیر کے لیے بھی اعلیٰ درجہ کے علماء سے علم حاصل کیا۔
آپ کی تعلیم و تربیت نے آپ کو نہ صرف علمی اعتبار سے مضبوط کیا بلکہ آپ کی روحانی تربیت بھی کی۔ آپ نے اپنی زندگی کو دین کی خدمت میں وقف کیا اور لوگوں کو راہِ ہدایت پر چلنے کی ترغیب دی۔ آپ کی تعلیمات آج بھی لوگوں کے دلوں میں روشنی بکھیر رہی ہیں۔
آپ کی زندگی کا یہ دور واقعی شاندار تھا۔ 25 سال کی سخت عبادت و ریاضت نے آپ کی روحانی کیفیت کو نکھارا اور آپ کو علم و حکمت کی ایک بلند مقام پر پہنچایا۔ اس دوران آپ نے اپنے نفس کی تربیت کی اور خدا کی محبت میں غرق ہو گئے۔
ازقلم: محمد سرفراز، دارالھدیٰ اسلامک یونیورسٹی، کیرالہ