کس کو معلوم تھا کہ کٹیہار کے ایک چھوٹے سے گاؤں (مدھورا) سے نکلنے والا یہ مردِ درویش بہار, خاص کر سیمانچل جیسی سنگلاخ اور چٹیل زمین کو سبزہ زار بنادے گا۔ اور جس کے فیضانِ علمی سے ایک عالم مستفیض ہوگا۔ بس یہ قدرت کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنے دین کی خدمت کے لئے جسے چاہے چن لے۔گل گلزار رضویت غنچہ باغ تیغیت عاشق اعلی حضرت خلیفہ حضور مفتی اعظم ہند معروف بہ سرکار فخر بہار مفتی اعظم کٹیہار ، محسن قوم وملت، مرجع العلما ،محسن بہار حضرت علامہ الشاہ مفتی غلام رسول حشمتی قدس سرہ العزیز بھی انہیں مخصوص بندوں میں سے تھے جنہیں اللہ جل وعلا نے اپنے دین کی ترویج و اشاعت کے لئے چن رکھا تھا۔
آپ علیہ الرحمۃ و الرضوان کی مکمل زندگی جد و جہد مسلسل،سعی پیہم اور قربانیوں سے عبارت ہے۔ آپ نے کبھی اپنے چین وسکون کو نہیں دیکھا بلکہ دین کی خاطر بہار کے سنگلاخ علاقوں میں گرمی کی دشواریاں اور کٹھنائیاں برداشت کرکے گاؤں گاؤں، قریہ قریہ، ڈھانی ڈھانی جا جاکر دین وسنیت کا پیغام پہنچایا۔ آج جو بہار میں علم وعلما کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر نظر آ رہا ہے۔ یہ سب قبلہ مفتی اعظم کٹیہار علیہ الرحمہ ہی کی مرہون منت ہے۔ ورنہ لوگ بتاتے ہیں کہ حضرت کے آنے سے پہلے یہاں عید میلاد النبی کا جلوس تک نہ نکلتا تھا آج گلی گلی شہر شہر جو عید میلاد کے جلوس کا جو خوبصورت منظر دیکھنے کو ملتا ہے یہ حضور مفتی اعظم کٹیہار ہی کی جدوجہد کا ثمرہ ہے ۔ بہر حال یہ سب فیضان ہے میرے محسن سرکار مفتی اعظم کٹیہار علیہ الرحمہ کا کہ آج بستی بستی میں حافظ وقاری اور عالم دیکھنے کو مل جاتے ہیں۔ آئیے ایسے عظیم محسن کی حیاتِ مستعار کے ان چند نادر و نایاب گوشوں کو ملاحظہ کرتے ہیں
بیعت و خلافت:
آپ نے بیعت خلیفہ اعلیحضرت شیر بیشہ اہلسنّت حضور علّامہ حشمت علی علیہ الرحمہ سے کی
اجازت و خلافت :
(1) تاج دار اہلسنّت سرکار مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کو اپنا خلیفہ و جانشین مقرر فرمایا
( 2) سرکار سرکانہى جلالت و مشائخ شاہ یوسف علیہ الرحمہ نے اپ کو اپنا خلیفہ و جانشین مقرر فرمایا
آپ کو اور بھی دیگر علماء و مشائخ سے اجازت و خلافت حاصل ہے
علمی و تبلیغی کارنامے :
حضور فخر بہار قدس سرہ العزیز ایک بلند پایہ خطیب، مایہ ناز ادیب اور یگانہ روزگار عالم و فاضل تھے- دین متین کی خدمت و تبلیغ، ناموسِ مصطفےٰ صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی حفاظت، قوم کی فلاح و بہبود ان کی زندگی کے اصل مقاصد تھے، اور یہی سچ ہے کہ وہ غلبہ اسلام کی خاطر زندہ رہے اور سفر آخرت فرمایا تو پرچمِ اسلام بلند کرکے اس دنیا سے سرخرو اور کامران ہوکر گیے
زہد و تقویٰ :
حضور فخر بہار قدس سرہ العزیز نہایت ہی متقی اور پرہیز گار تھے، علمی و تبلیغی کاموں سے فرصت پاتے تو ذکر الٰہی اور درود شریف کے ورد میں مصروف ہو جاتے،
کشف و کرامات :
حضور فخر بہار قدس سرہ العزیز کے کشف وکرامات میں سب سے بڑی کرامت یہ ہے کہ آپ مذہب اہل سنت پر بڑی مضبوطی کے ساتھ قائم رہے اور حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی سنت آپ کے ہر عمل سے ہویدا تھی۔
باکرامت مدرس :
حضور فخر بہار قدس سرہ العزیز ایک تجربہ کار مدرس اور تدریسی امور میں مہارت تامہ رکھتےتھے، علوم وفنون کی تمام اہم کتابیں خود پڑھاتے اور اس طرح پڑھاتے تھے کہ پڑھنے والے فخر محسوس کرتے تھے – آپ کی تدریسی مہارت اور علمی لیاقت کا شہرہ سن کر بہت سارے دوسرے قابل طلباء دارالعلوم میں مزید داخل ہوئے۔
مناظرہ کے ذریعہ فروغ رضویات:
آپ نے جتنے بھی مناظرے کیے سب میں اہل سنت کا پرچم لہرایا اور اہل سنت کی فتح ہوئی ،
حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی زیارت کا شرف :
جہاں آپ بہت بڑے عالم دین مفتی دین متین تھے وہیں پر بہت بڑے عاشق رسول بھی تھے یہی وجہ ہے کہ آپ سرکار دو جہاں صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہ وسلم کی زیارت سے کئی بار مشرف ہوئے
خدمتِ خلق:
الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:،،للذين احسنو فى هذه الدنيا حسنة،،یعنی: جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہے- ارشادِ باری تعالیٰ کی تکمیل کے لیے حضور فخر بہار علیہ الرحمہ نے تاحیات بھلائی ہی بھلائی کی، لوگوں کو حق کی دعوت دی، منہیات و ممنوعات شرعیہ سے روکا، معروف کا حکم دیا، اتباع رسول الله صَلَّی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کرنے کا جذبہ صادق پیدا کیا، بندے کو اپنے مولا کا اطاعت شعار بنایا، زندگیوں کو طہارت، اخلاق و عادات کو پاکیزگی، افکار و عقائد کو عشقِ مصطفیٰ صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی رنگینی سے سجایا، الغرض تمام عمر عوام کی عافیت وآخرت سنوارنے کی سعی کی، حقیقت میں یہ بہت بڑی بھلائی ہے- اس سے بڑھ کر مخلوقِ خدا کی کوئی خدمت نہیں- حضورِ فخر بہار علیہ الرحمہ نے ان کے ساتھ بھی بھلائی کی جنہوں نے جبینِ عقیدت کو تسلیم ورضا میں جھکا دیا
حضور فخر بہار علیہ الرحمہ نے ان کے ساتھ بھی بھلائی کی جنہوں نے کبر و تکبر سے گردنوں کو اکڑا لیا، آپ نے بد عقیدوں کو خوش عقیدگی کی نعمت عطا کی، بداعمالوں کو اعمالِ صالح کی طرف راغب کیا، دنیا کو آخرت پر قربان کرنے کا سلیقہ عطا فرمایا- سر کشی کو اطاعت شعاری کی لذت عطا کی، بندے کو معبود کی بارگاہ تک پہنچا کر، دینی و دنیاوی کاموں کی بشارت عطا کی، حضورِ فخر بہار علیہ الرحمہ نے مدت العمر مخلوقِ خدا کی فلاح و بہبود کے لیے سعی فرمائی، حضورِ اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھوں بھلائیوں کا صدور ہوتا ہے۔
فتاوی نویسی:
آپ کی فتویٰ نویسی بھی خدمتِ خلق کا ایک حصہ ہے، تاکہ کم علمی اور بے عملی کی تاریک وادیوں میں بھٹکنے والے علم و عرفان کی روشنی حاصل کرکے صراطِ مستقیم پر گامزن ہو جائیں-حضورِ مفتی اعظم کٹیہار علیہ الرحمہ کا سلسلہ رشد وہدایت بھی خدمتِ خلق ہے- تاکہ نفس کی سرکشی کے شکار مخلوقِ خدا تزکیہ نفس کی قوت سے مسلح ہوکر نفس سرکش کو مغلوب کرکے اپنی زندگی کو اسوہ نبوی صلی الله تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے سانچے میں ڈھال کر دنیا و آخرت میں فلاح پائے- آپ کا امر باالمعروف بھی خدمتِ خلق ہے تاکہ حق وباطل میں مخلوقِ خدا امتیاز کرکے باطل کو رد کرے اور حق کو اختیار کرکے اپنے مولیٰ کی خوشنودی حاصل کرے -۔
مخلوقِ خدا کی خدمت حضور فخر بہار علیہ الرحمہ نے صرف الله رب العزت کی خوشنودی و رضا حاصل کرنے کے لیے کی، کبھی اس بات کی پرواہ نہیں کی کہ آپ کے فتویٰ سے کون خوش ہوگا اور کون ناراض ہوگا، امر بالمعروف کا حکم کرنے سے کون دشمن بن جائے گا اور کون جبینِ عقیدت خم کرے گا، آپ نے کبھی اس کی پرواہ نہیں کی- جنہوں نے آپ کو اپنا دشمن تصور کیا آپ نے ان کے ساتھ بھی بھلائی کی، ان کو بھی فلاح کی طرف بلایا جنہوں نے آپ کے سامنے سر عقیدت خمیدہ کیا، ان کو بھی بہبودی کی طرف بلایا، آپ کو کسی کی تعریف و موافقت کی پرواہ نہ تھی،
مسلک اعلی حضرت کے سچے مبلغ:
آپ نے قوم وملت کی فلاح کے لئے اپنا سب کچھ راہ خدا میں قربان کر دیا آپ نے مسلک اعلی حضرت کی ترویج و اشاعت کے لئے وقت آنے پر سرکاری ملازمت کو بھی ٹھکرا دیا یہاں تک کے جامع ازہر مصر سے آپ کے پاس لیٹر بھی آیا تھا تاکہ آپ جامع ازہر مصر میں جاکر علم و عرفان کا دریا بہایں مگر آپ نے اس وقت ایک تاریخی جملہ ارشاد فرمایا کہ مجھ کو کہیں نہیں جانا مجھ کو اپنے علاقے میں رہ کر دین کی خدمت اور مسلک اعلی حضرت کو عام کرنا ہے
آپ ان علوم وفنون میں ماہر تھے :
(1)علم القرآن(2) علم تفسیر (3) علم عقائد(4) علم حدیث (5) علم اصول حدیث (6)علم تخریج حدیث (7) علم فقہ(8) علم اصول فقہ(9) علم ادب (10) علم نحو (11) علم صرف(12) علم منطق (13) علم اسماء الرجال(14) علم ریاضی(15)علم فلسفہ(16) علم عملیات(17) علم معانی(18) علم بیان (19) علم بلاغت (20) علم تجوید وغیرہ
حضور فخر بہار سرکار مفتی اعظم کٹیہار اکابر اہلسنت کی نظر میں:
(1) تاجدار اہلسنّت سرکار مفتی اعظم ہند مصطفی رضا خان رحمتہ اللہ علیہ نے آپ کی تدریسی مہارت اور تقوی و طہارت نیز تصلب فی الدین کو دیکھ کر آپ کو اپنا خلیفہ و جانشین مقرر فرمایا
(2) سرکار سرکانہى جلالت و مشائخ شاہ یوسف علیہ الرحمہ نے آپکی علمی لیاقت سنت نبوی پر استقامت کو دیکھ کر آپ کو اپنا خلیفہ و جانشین مقرر فرمایا
(3) حضور سید اشرف الاولیاء اشرفی الجیلانی علیہ الرحمہ نے اپ کو علم و عرفان کا دریا کہا
(4) حضور شیر بہار صوفی اسلم علیہ الرحمہ اپ کے علم و عمل کے معترف تھے
(5) نبیرہ اعلیحضرت حضور ریحان ملت علیہ الرحمہ آپ کو مسلک اعلی حضرت کے سچے مبلغ اور محسن سنیت جیسے القابات سے یاد فرماتے تھے
(6) نبیرہ اعلیحضرت حضور تاج السنہ توصیف رضا خان نے آپ کو قوم وملت کا دل میں درد رکھنے والے عظیم رہنما کہا۔
چند تلامذہ کی فہرست :
(1) نبیرہ اعلیحضرت شیخ طریقت جانشین حضور مفتی اعظم ہند سرکار تاج الشریعہ علامہ الشاہ مفتی اختر رضا خان بریلوی قدس سرہ العزیز
(2) مناظرہ اہلسنّت قاضئ شہر کٹیہار خلیفہ حضور فخر بہار حضرت علامہ مفتی ابراہیم رضا رضوی علیہ الرحمہ
(3) صوفی ملت علامہ یسین علیہ الرحمہ بہار
( 4)مناظرہ اہلسنّت علامہ مفتی مظفر حسین صاحب علیہ الرحمہ
( 5) حضرت مولانا محمد محسن صاحب علیہ الرحمہ
(6) خطیب اعظم ہند علامہ شہریار رضا قادری غفرلہ بہار
(7) خطیب و ادیب علامہ مسعود عالم صاحب بہار
(8) حکیم ملت حضرت علامہ احسن رضا قادری غفرلہ بہار وغیرہ۔۔
(9) مولانا شفیق الرحمان صاحب بہار
(10) مولانا علیم الدین صاحب بہار
(11) مولانا اصغر علی صاحب بہار
آپ کے تلامذہ حضرات کی فہرست کافی لمبی ہے بس اتنے پر اختصار کرتا ہوں
اولادِ امجاد :
حضور فخر بہار قدس سرہ العزیز کے چار صاحب زادے اور چار صاحب زادیاں تھیں – صاحبزادگان کے نام یہ ہیں
حضرت مولانا مسعود رضا رضوی ۔
حضرتِ مولانا احسن رضا قادری
ڈاکٹر محمد محسن رضا
ڈاکٹر نجم الرضا
ان کے علاوہ آپکی چار صاحبزادیاں ہیں
آپ مظہر مفتی اعظم ہند تھے:
سرکار فخر بہار کی زندگی کا مطالعہ کرنے کے بعد آپ کو یقین کامل ہو جائے گا کہ آپ واقع مظہر سرکار مفتی اعظم ہند تھے ہو بہو مفتی اعظم ہند کی جھلک نظر آتی ہے آپ کی سیرت, صورت, افعال, کردار, کرامات, سنت نبوی صلی اﷲعلیہ وسلم پر استقامت جس بھی پہلو پر نظر ڈالیں آپ ہر پہلو میں سرکار مفتی اعظم ہند کے مظہر نظر آتے آپ کے وضو کرنے کا طریقہ یہ تھا کہ آپنے پوری زندگی لوٹے سے وضو فرمایا اور سرکار مفتی اعظم ہند بھی ہمیشہ لوٹے سے وضو فرمایا کرتے تھے اور کہتے تھے کی اس سے پانی ضائع نہیں ہوتا اسی طرح سرکار فخر بہار جب کافی ضعیف ہو گے تو آپ اپنی مرضی سے اکیلے نہ چل سکتے تھے مگر قربان جاؤں آپکی عظمت اور نماز پنجگانہ پر آپ میں طاقت نہ تھی کہ آپ کھڑے ہوکر نماز ادا کریں مگر پھر بھی آپ ہمیشہ کوشش کرتے رہیں میری کوئی نماز قضا نہ ہونے پائے آپ کے بار بار کہنے پر آپ کو نماز کے لیے آپ کے شہزادے آپ کو کھڑا کر دیتے اور آپ اس حالت میں بھی کئ کئی گھنٹے کھڑے کھڑے نماز پڑھتے رہتے جیسے ہی آپ نماز سے فارغ ہوتے آپ کھڑا نہ ہو پاتے کمزوری کی وجہ سے ہو بہو اسی طرح کا معاملہ سرکار مفتی اعظم ہند کے ساتھ تھا یوں ہی اگر کرامت کی بات کی جائے تو آپ اس میں بھی سرکار مفتی اعظم ہند کے مظہر نظر آتے ہیں جس طرح سرکار مفتی اعظم ہند کی یہ کرامت بہت مشہور ہے کے آپ ایک وقت میں دو جگہ آپ نے مریدین کو نظر آئے اسی طرح ہو بہو یہ کرامت سرکار فخر بہار قدس سرہ العزیز سے بھی صادر ہوا ہے۔ آپ کے جس جس پہلو پر نظر ڈالیں تو آپ ہر پہلو میں باکمال نظر آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کو سرکار مفتی اعظم ہند کا خاص فیض حاصل ہے اور مفتی اعظم ہند کی عنایت سے آپ کی نقوش تعویذات پر اثر ہوا کرتی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
وصال :
حضور فخر بہار علیہ الرحمہ 25/ محرم الحرام بعمر 70/ سال عین انتظار نماز میں 12/ بجکر 15/ منٹ (شب) پر اپنے خالق حقیقی سے جاملے
انا لله وانا اليه راجعون
خانقاہ رضویہ تیغیہ رسولیہ:
آج بھی آپ کی خانقاہ سے اہل سنت و جماعت کا ایک بڑا کام ہو رہا ہے آپ کے وارثین خانقاہ و مدارس کے فرائض انجام دے رہے ہیں . آپ کی بیعت و خلافت کے سلسلہ کو بھی بحسن و خوبی آگے بڑھا رہے ہیں . آپ کے سلسلے میں جو بیعت ہوتے ہیں وہ اپنے آپ کو رسولی کی نسبت سے موسوم کرتے ہیں ۔
عالم اسلام میں آپ کے مریدین و متوسلین اور معتقدین بہت ہیں . آپ کا مزار مبارک جامعہ روح العلوم اسلام پور ضلع کٹیہار , (بہار) انڈیا میں آج بھی عقیدت مندوں کے لیے بافیض دربار ہے ۔ اللہ پاک ہمیں آپ کے در سے اور آپ سے فیض حاصل کرنے کی توفیق عطا فرماۓ اور آپ کے بتاۓ ہوۓ راستوں پر چلنے کی توفیق عطا فرماۓ ۔ اور بار بار آپ کے در کی حاضری نصیب فرماۓ. آمین یا رب العٰلمین
تحریر: نبیرہ فخر بہار
محمد فرحان رضا قادری غفرلہ
متعلم: مرکز اہل سنت جامعہ رضویہ منظر اسلام بریلی شریف یوپی
نوٹ : انشاءاللہ جلد قسط دوم جاری کی جائے گی