اس دور کے مسلمانوں کی ذہنیت پر ماتم ہے کہ وہ اپنے "کم سن کوتاہ شعور” اور چھوٹے بچوں کا ہوش سنبھالتے ہی "انگلش میڈیم اسکول وکالج میں خطیر رقمیں دے کر ایڈمیشن کروادیتے ہیں اور لمبی لمبی فیس بھی ادا کرتے ہیں لیکن ان کو کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی اور وہ بڑے ہی شوق سے ہندی و انگلش پڑھواتے ہیں ،،
"بعض لوگ تو "قرآن پاک ناظرہ” ٹیوشن کے ذریعے کسی طرح پڑھوادیتےہیں مگر وہ بات کہاں جو مدارس دینیہ کے پڑھنے میں ہوتی ہے ،
” مسلمان ہیں اس لئے کم سن و نوعمر بچوں کی زبان پر پہلے
"بسم اللہ الرحمن الرحیم ادا ہونا چاہئے،
تاکہ انہیں "اللہ رب العزت کے نام پاک کی برکتیں حاصل ہوں,,,
اور ضرورت کی حد تک پہلے بچوں کو دینی معلومات کرائی جائے اور مذہبی تعلیم دلادی جائے پھر دنیا کی تعلیم کی طرف توجہ کریں -:دور حاضرہ میں اکثر لوگوں کے اندر اپنی مذہبی تعلیم نہ ہونے کے سبب وہ گمراہیت کے دلدل میں پھنس رہے ہیں اور گناہ کے کام سے بچ نہیں پاتے ہیں ،
"ڈاکٹر انجینئر ایڈوکیٹ وغیرہ تو بن جاتے ہیں لیکن دینی معلومات سے بالکل بے بہرہ رہتے ہیں ،
"جبکہ مسلمان صرف دنیا کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے نہیں پیدا کیا گیا ہے بلکہ اس کے لئے "جنت الفردوس اور اس کی بے نظیر بہاریں ونعمتیں اور آرام و آسائش ہیں ،،،
جس کے حصول کے لئے قرآن وحدیث کی تعلیم ضروری ہے تاکہ ہر مسلمان اپنے رب کو پہچانے اور اس کی عبادت وبندگی کرکے اپنی عظمت و جلالت کا چراغ روشن ومنور کرے ،
اور”مسائل فقہ میں عبور حاصل کرے تاکہ جائز وناجائز میں امتیاز کرسکے "حقوق اللہ وحقوق العباد کیا ہے اس کا بھی شعور جاگ اٹھے ،،،
"یہود ونصاریٰ اور دیگر اسلام دشمن عناصر تو اس بات کے لئے ہمہ دم کوشاں وسرگرداں ہیں ہی کہ مسلم بچے اپنی مذہبی تعلیم سے دور رہیں تاکہ ان کو آسانی سے گمراہ کیا جاسکے-
"اس لئے فقیر تمام مسلمانان اہل سنت سے مخلصانہ گزارش کرتا ہے کہ چاہے دوسری تعلیم دلائیں یا نہ دلائیں مگر اپنے لالوں کو مذہبی تعلیم سے ضرور آراستہ و پیراستہ کریں اور ان کی دینی تعلیم پرخصوصی توجہ دیں –
اور مذہبی تعلیم کے حصول کے لئے ہی آقائے کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ_"طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم ومسلمہ
علم دین کا حاصل کرنا ہرمسلمان (مرد وعورت) پر فرض ہے,,,
اس لئے یہ فرض کسی بھی طرح قضا نہیں ہونا چاہئے ،
آج میں دیکھتا ہوں کہ "مدارس میں مذہبی تعلیم کا باقاعدہ انتظام ہونے کے باجود پڑھنے والے بچوں کی تعداد کم اور اقلّ قلیل ہے اور اگر پڑھنے کے لئے کچھ بچے جاتے بھی ہیں تو مشکل سے گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کے لئے کیونکہ انہیں اپنے وقت پر ہندی و انگلش اسکولوں میں جانا رہتا ہے، بچوں کی مذہبی تعلیم نہ ہوپانے کے لئے ماں باپ ہی زیادہ قصور وار ہیں ، اس لئے اپنے ذوق اور مزاج پر نظر ثانی کرنی چاہئے ،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور بچوں کو دینی تعلیم دلانے کا مزاج بنانا چاہئے ،
آج کل کا معاملہ یہ ہے کہ” مسلمان دنیاوی تعلیم کو اولیت دےرہا ہے اوراپنی مذہبی تعلیم جو لازم وضروری ہے اس کو مؤخرکرتاہے، جو انتہائی تشویشناک ہے ،،،
"ائے کاش مسلمان بھائی دینی تعلیم کی اہمیت سمجھتے اور اپنے نونہالوں کو پہلے مذہبی تعلیم دلاتے تو کیا ہی اچھا ہوتا۔
اولاد جب مذہبی تعلیم سے آراستہ ہوجاتی ہے تو ان کے والدین کے لئے ثواب جاریہ ہوتا ہے اور اولاد جب بھی کوئی نیک عمل، یا روزہ ونماز ادا کرے گی تو والدین کو بھی اس کے عمل کا ثواب ملتا رہے گا۔
ازخامہ: محمد طاہرالقادری کلیم فیضی بستوی
سربراہ اعلیٰ مدرسہ انوار الاسلام قصبہ سکندر پور ضلع بستی یوپی