کل دہلی میں الیکشن کمیشن کے مشکوک اور متنازعہ اقدامات کے خلاف اپوزیشن پارٹیوں نے احتجاجی مارچ نکالا۔مارچ کے بہت سارے ویڈیو وائرل ہوئے۔انہیں میں سے ایک ویڈیو رامپور کے رکن پارلیمنٹ مولانا محب اللہ ندوی کا بھی ہے۔دیگر سیاست دانوں کے ویڈیوز نے جہاں مثبت سرخیاں حاصل کیں، وہیں ندوی صاحب کا ویڈیو ہنسی مذاق کی نئی ریل ثابت ہوا۔لوگ احتجاج کی سنجیدگی کے با وجود خود کو ہنسنے سے نہیں روک پائے۔ہنسنے کی بنیادی وجہ مولانا کا Dramatic style اور ان کا funny Dialogue تھا۔ویڈیو جس نے بھی دیکھا وہ اپنی ہنسی نہیں روک پایا۔
مجھے اس ویڈیو کو دیکھ کر حد درجہ افسوس ہوا۔افسوس کی وجہ موصوف کا وہ رویہ ہے جو ان کی علمیت اور سنجیدگی دونوں پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔
عرصہ دراز سے قوم سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ مذہبی مزاج افراد خصوصاً علما کو لیڈر بنائے تاکہ علما اچھی طرح مذہبی امور کی نگرانی اور صحیح طور پر قومی نمائندگی کر سکیں، لیکن اگر مذہبی افراد اسی طرز سیاست کا مظاہرہ کریں گے جیسا ندوی صاحب نے کیا تو کون بھلا مانس علما کی سنجیدگی اور سیاسی قیادت پر بھروسہ کرے گا؟
_ڈیموکریسی کی محبت
دوران احتجاج جب پولیس اہلکاروں نے مولانا کو روکا تو مولانا نہایت جذباتی ہوتے ہوئے بولے:
"مجھے چھوڑ دو میں ڈیموکریسی کے لیے مرنا چاہتا ہوں۔”
مذکورہ جملے سے ایسا لگتا ہے کہ ندوی صاحب ڈیموکریسی (جمہوریت) سے شدید قسم کی محبت کرتے ہیں۔لیکن جمہوریت سے ایسی شدید وابستگی کا اظہار اب سے پہلے دیکھنے میں نہیں آیا۔جس رامپور سے ندوی صاحب رکن پارلیمنٹ بنے ہیں اسی رامپور میں مسلمان حکومتی تعصب کا کھلا شکار ہیں لیکن ندوی صاحب آج تک خاموش ہیں۔
رامپور ہی کے نہیں یوپی کے سب سے بڑے مسلم لیڈر اعظم خان اور ان کا کنبہ لگ بھگ دو سو مقدموں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے۔پچھلے تین سال سے اعظم خان جیل میں ہیں لیکن ندوی صاحب ان سے ملنا تو دور ان کی حمایت میں آج تک دو لفظ تک نہیں بول پائے۔
اعظم خان اور ان کے بیٹے عبد اللہ اعظم سے ووٹ دینے کا حق تک چھین لیا گیا لیکن ندوی صاحب کی ڈیموکریٹک محبت خدا جانے کہاں سوتی رہی؟
اس لیے ہر ایک دیکھنے والے کو یہ جذباتی ڈائلاگ "شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری” نظر آتا ہے۔
مسلم لیڈران اچھی طرح یاد رکھیں!!
سیاست میں سنجیدہ امیج کا ہونا بھی بے حد ضروری ہے۔ایک بار جو امیج سیٹ ہوگئی آگے تک وہی امیج سایہ بن کر چلتی ہے۔اس لیے سیاسی اداکاری ضرور کریں مگر اس پر سنجیدگی کا تڑکا ہونا بھی ضروری ہے ورنہ آپ کی حیثیت پارٹی ہائی کمان کے لیے اتنی ہی رہے گی جتنی ایک راجا کے لیے مسخرے کی ہوتی ہے۔
تحریر: غلام مصطفےٰ نعیمی
روشن مستقبل دہلی
17 صفر المظفر 1447ھ
12 اگست 2025 بروز منگل