نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج یوپی
حبيب کبریا مجھکو مدینے میں بلا لیجیے
بلا کر اپنے پائے ناز میں مجھکو سلا لیجیے
جدائی اب مدینے کی مجھے جینے نہیں دیتی
مرے آقا مرے مولی مدینے میں بلا لیجیے
مہینہ آنے والا ہے رجب کا بعد میں اس کے
ابھی سے اپنے گھر میں محفل خواجہ سجا لیجیے
وسیلہ مل ہی جائے گا نبی کے در پہ جانے کا
مگر پہلے مدینہ جانے کی حسرت بسا لیجیے
برائی ہی برائی پھیلی ہے ہر سو زمانے میں
ضروری ہے یہاں پر اپنے ایماں کو بچا لیجیے
عبادت کرکے مولی کی اطاعت کرکے آقا کی
بروز حشر جنت جانے کا رستہ بنا لیجیے
نبی کو اپنے جیسا کہہ کے کیوں غراتے رہتے ہیں
ابھی بھی وقت ہے عادت چھڑانے کا چھڑا لیجیے
ہے دل افسردہ ہجر سید کونین میں نوری؟
تو آنکھیں بند کرکے نعت سرور گنگنا لیجیے