نتیجۂ فکر: عبدالمبین حاتم فیضی، مہراج گنج
بہت ہی خوبصورت تب سے میری زندگانی ہے
مرے حصے میں جب سے مصطفی کی مدح خوانی ہے
ہوا ! دربارِ آقا کی تو تھوڑی خاک لاکر دے
فلک کے ماہِ تاباں سے نظَر مجھ کو مِلانی ہے
جمالِ گنبدِ خضریٰ بسالو اپنی آنکھوں میں
اگر نظروں کی تم کو روشنی اپنی بڑھانی ہے
حقیقت میں نہیں ! لیکن تصور میں وہاں جاکر
"صبا ہم نے بھی ان گلیوں کی کچھ دن خاک چھانی ہے”
ہمیں بھی لیکے چل بادِ صبا ! شہرِ مدینہ میں
کہانی دردِ دل کی اپنے آقا کو سنانی ہے
کہاں مَیں ذرَّۂِ کمتر ! کہاں مدح و ثنا ان کی
جو لِکھ لیتا ہوں میں، ان کی یہ مجھ پر مہربانی ہے
بنایا ہے خدا نے نور سے اپنے انہیں حاتم
نہ ان کے جسم کا سایا نہ کوئی ان کا ثانی ہے