غزل

غزل: آہستہ آہستہ

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

سرکتا رخ سے ہے ان کے حجاب آہستہ آہستہ
تو چلتے تیر ہیں دل پر جناب آہستہ آہستہ

پلاتے جب ہیں آنکھوں سے شراب آہستہ آہستہ
نشہ بن بن کے چڑھتا ہے شباب آہستہ آہستہ

میرا مجروح دل تب اور بھی بیچین ہوتا ہے
جب اٹھتی رخ سے ہے ان کے نقاب آہستہ آہستہ

حسیں چہرے کو ان کے دیکھ کر لگتا ہے یہ مجھ کو
سرِ تکمیل آئے ہیں خواب آہستہ آہستہ

سوالِ عشق پر ہمدم ذرا شرما کے مسکا کے
دبے ہونٹوں سے دیتے ہیں جواب آہستہ آہستہ

گلی سے جب نکلتے ہیں وہ لہراتے ہوئے زلفیں
تو بجتا ہے میرے دل کا رباب آہستہ آہستہ

بھلے پرواز کتنی ہو بلندی پر اترتا ہے
ہدف پر پڑتے ہی نظریں عقاب آہستہ آہستہ

چمن سے چن رہا ہوں میں تیرے ہی واسطے ہمدم
بچا کر نظریں خاروں کی گلاب آہستہ آہستہ

کنارہ کر لیا ہے زندگی سے جب میری تو نے
ہوئے ہیں بند میری قسمت کے باب آہستہ آہستہ

نہیں ہے مختصر قصہ ‘فیضان’ کی محبت کا
تحمل سے پڑھو دل کی کتاب آہستہ آہستہ

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے