نتیجۂ فکر: شیبا کوثر (برہ بترہ آرہ)
نوکری پیشہ لڑکی کا نوحہ سنو
ہر قدم پر نیا ایک صدمہ سنو
گروی رکھتے ہو جن کی انا ؤ ں کو تم
ان کی روحوں پر بھا ری ہر لمحہ سنو
یہ جو رنج و الم میں پلی ہیں سدا
الفتوں کےبھنور میں گھری ہیں سدا
رزق کی جستجو میں ہوئیں در بدر
اپنی مجبوریوں میں رہی ہیں سدا
ان کی اپنی تو کوئی رضا ہی نہیں
کرتی ہیں محنتیں پر جزا ہی نہیں
ان کی آنکھوں کے سب خواب بنجر ہوئے
ان کے ہونٹوں پر حرف دعا ہی نہیں
کتنی معصوم ہو کے بھی بدنام ہیں
پھر بھی مقصد میں اپنے یہ ناکام ہیں
پنچھیوں کی طرح اڑتی پھرتی ہیں یہ
اصل جگہیں تو ان کی درو بام ہیں
نوکری پیشہ خاتون کی اوقات کیا ؟
جھڑ کیوں کے علاوہ ہے سوغات کیا ؟
در بدر بس بھٹکنا مقدّر ہوا
کیا بتاؤں کہ ان کے ہیں حالات کیا ؟
ان کا کوئی نہیں ہے یہاں رہنما
ڈھونڈ تی پھر رہی ہیں سبھی نا خدا
اپنی عزت کی ٹھہریں یہ خود پاسباں
ان کی فطرت میں لکھی ہوئی ہے وفا
کیوں "خواتین کا دن "مناتے ہو تم
جھوٹی باتوں سے دل کو دکھا تے ہو تم
حق کا نعرہ تو بس ایک سپنا ہوا
کون سے راستے پر چلاتے ہو تم
اے جہاں ! ان کو اتنا نہ مجبور کر
قلب و جاں کو نہ زخموں سے یوں چور کر
ان کے خوابوں کو تعبیر دے دے خدا
دل سے نکلی دعاؤں کو منظور کر