غزل

غزل: تیری بیماری کی دوا کیا ہے

خیال آرائی: فیضان علی فیضان، پاکستان

تیری الجھن مجھے بتا کیا ہے
تیری بیماری کی دوا کیا ہے

پوچھو فرہاد اور مجنوں سے
دل سے دل تک کا راستہ کیا ہے

فتنہ پھیلا کے بن گیا معصوم
واہ قاتل تیری ادا کیا ہے

کوئی جانا نہ جان پاۓ گا
میری تقدیر میں لکھا کیا ہے

عیب اوروں کے آپ گنتے ہیں
دیکھو کہتا ہے دوسرا کیا ہے

دھول چہرے کی صاف کر پہلے
صاف کرتا ہے آئینہ کیا ہے

بات دل کی نہ دل میں رکھ فیضان
خود بتا دے تو چاہتا کیا ہے

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے