مذہبی مضامین

شریعت،طریقت،حقیقت..!!

تحریر: رضوان خالدی، سیدپور بدایوں

اس زمانے میں بعض جاہل صوفیوں کی زبانی اس عامیانہ خیال کا چرچا بہت زیادہ بڑھا ہوا ہے کہ شریعت و طریقت دو جداگانہ و مخالف چیزیں ہیں-اور دونوں کے الگ الگ مسائل ہیں.عوام تو عوام ماتم یہ ہے کہ بعض اہل خانقاہ بھی اسی غلطی کا شکار ہیں چنانچہ جاہل صوفی یہ کہہ کر کہ چونکہ ہم اہل طریقت ہیں لہذا شریعت کی پابندیوں سے آزاد ہیں.تمام احکام شرعیہ کو پس پشت ڈال کر ہر فسق و فجور کے علانیہ مرتکب ہوتے ہیں.اور اپنے مریدوں کو بھی ان خلاف شرع کاموں کا مرتکب بنا کر ضال و مضل ٹھہرتے ہیں.بے چارے جاہل مرید اپنے پیروں کے ان خلاف شرع اعمال کو رموز و اسرار طریقت جان کر مجال اعتراض نہیں رکھتے,بلکہ اپنے جاہل پیروں کی دیکھا دیکھی خود بھی ان اعمال قبیحہ پر عمل کرتے ہیں اور پیر و مرید دونوں قہر قہار و غضب جبار کے سزاوار ٹھہرتے ہیں.نماز و روزہ,حج و زکوۃ,غرض تمام احکام شریعت سے یہ کہہ کر آزاد ہو گۓ کہ ہم اہل طریقت فقرا ہیں.ہمیں شریعت کی پابندیوں سے کیا مطلب؟شریعت اور ہے طریقت اور.معاذ اللہ! ایسے ہی مکاروں کے بارے میں مولانا روم علیہ الرحمہ نے فرمایا!
کار شیطاں می کند نامش ولی
گر ولی این است لعنت بر ولی
ان حالات میں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس ملحدانہ و جاہلانہ خیال کا رد بھی” مشائخ طریقت”ہی کے کلام سے کر دیا جاۓ تاکہ بے چارے عوام ان مکاروں کے شیطانی پھندے سے محفوظ رہ سکیں کی پابندیوں سے کیا مطلب؟شریعت اور ہے طریقت اور.معاذ اللہ! ایسے ہی مکاروں کے بارے میں مولانا روم علیہ الرحمہ نے فرمایا!
کار شیطاں می کند نامش ولی
گر ولی این است لعنت بر ولی
ان حالات میں مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس ملحدانہ و جاہلانہ خیال کا رد بھی” مشائخ طریقت”ہی کے کلام سے کر دیا جاۓ تاکہ بے چارے عوام ان مکاروں کے شیطانی پھندے سے محفوظ رہ سکیں.
علامہ ابو القاسم قشیری علیہ الرحمہ نے اپنے رسالہ کے صفحہ 54 پر شریعت و حقیقت کے بارے میں فرمایا کہ:
"(خدا کی) بندگی کو لازم پکڑنا شریعت ہے اور اس کی ربوبیت کا مشاہدہ کرنا حقیقت ہے,لہذا جو شریعت حقیقت کی تائید کے بغیر ہو وہ نا مقبول ہے.اور جس حقیقت کے ساتھ شریعت کی قید نہ لگی ہو وہ لا حاصل ہے”
اسی طرح حضرت امام ربانی مجدد الف ثانی شیخ احمد فاروقی رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے مکتوبات میں فرمایا:

"تمام کشفیات(طریقت) شریعت کے مطابق ہی نکلے اور شریعت و طریقت میں بال بھر بھی مخالفت نظر نہیں آئی علماء اور ان بزرگوں (صوفیہ) کے درمیان بس اتنا ہی فرق ہے کہ علماء دلیل اور علم کی روشنی میں جانتے ہیں .اور یہ لوگ (صوفیہ) کشف و ذوق کے طریقے پر دریافت کر لیتے ہیں.اور صوفیہ کی حال کی صحت پر اس سے بڑھ کر کیا دلیل چاہیے کہ ان کے کشفیات شریعت کے مطابق ہیں.

اسی طرح حضرت خواجہ عبید اللہ احرار رضی اللہ تعالی عنہ کا ارشاد ہے:
"شریعت احکام کے ظاہری احوال کا نام ہے اور انہیں احکام پر دلجمعی کے ساتھ عمل کرنا یہ طریقت ہے اور اس جمعیت و دل جمعی میں رسوخ و ملکہ (مہارت) پیدا ہو جانا.اس مرتبے کا نام حقیقت ہے”
(رشحات العیون)

شرح عقائد نسفیہ میں ہے کہ:
ہرگز ہرگز اس وقت تک کوئی ولی نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کی دیانت نہ ثابت ہو جاۓ.اور اس کی دیانت یہ ہے کہ قلب و زبان سے اپنے رسول کی رسالت کا اقرار کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اوامرو نواہی کی فرمانبرداری بھی کرے.یہاں تک کہ کوئی ولی خود ہی مستقل ہونے کا مدعی بن جاۓ اور رسول کی اطاعت سے روگردانی کرے تو وہ ولی نہیں ہو سکتا.(صلی اللہ تعالی علیہ وسلم)

بلکہ حضرت خواجہ با یزید بسطامی رضی اللہ تعالی عنہ کا تو یہ ارشاد ہے کہ:

اگر تم کسی مرد کو صاحب کرامت دیکھو یہاں تک کہ وہ ہوا میں اڑتا پھرتا ہو.پھر بھی تم اس پر فریفتہ نہ ہو جاؤ.جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ امر و نہی میں اور احکام الہی کی پابندی اور شریعت کو ادا کرنے میں تم اس کو کیسا پاتے ہو.!!
اللہ اکبر

اوپر ذکر کی ہوئی عبارتوں سے روز روشن کی طرح ظاہر ہو گیا کہ شریعت و طریقت میں ہرگز کسی مخالفت کا شائبہ تک نہیں.
بلکہ شریعت و طریقت اور حقیقت دونوں ایک ہی سر چشمۂ نبوت کی دو نہریں ہیں جو اصل سے نکل کر ممتاز ہو گئ ہیں.اور شریعت ہی در اصل کھرے کھوٹے کی کسوٹی ہے

شیخ سعدی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں!!

ترجمہ:
اے سعدی! یہ محال ہے کہ کوئی شخص بغیر مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کے تصوف کے راستے پر چل سکے.جس نے پیغمبر کے خلاف راستہ اختیار کیا وہ کبھی ہرگز (معرفت)کی منزل تک نہیں پہنچ سکے گا….!!

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے