سیاست و حالات حاضرہ

ڈیفنس کا مؤثر طریقہ اختیار کریں

تحریر: طارق انور مصباحی، کیرالہ

اگر کوئی آدمی تلوار لے کر آپ پر حملہ کرے تو آپ اپنے ہاتھ سے تلوار کی وار کو ہرگز نہیں روک سکتے۔آپ کا ہاتھ کٹ کر جدا ہو جائے گا۔

تلوار کا مقابلہ تلوار یا اسی کے مماثل ہتھیار سے ہو گا۔یہ مسلمات میں سے ہے۔عہد ماضی کی جنگی تواریخ پڑھ لیں۔

بندوق کے مقابلے میں تلوار بیکار ۔میزائل کے مقابلے میں بندوق بیکار۔الغرض کہاں کون سا ہتھیار کارگر ہے۔یہ بھی دیکھنا ہو گا۔اندھادھندھ حملہ کر کے آپ خود کو مصیبت میں ڈال سکتے ہیں,لیکن میدان جیت نہیں سکتے۔

حالیہ کئی سالوں سے اسلام کے مخالفین میڈیا کی قوت استعمال کر رہے ہیں۔میڈیا کے ذریعہ اسلام و مسلمین پر جھوٹے عیب لگائے جا رہے ہیں۔ملک بھر میں نفرت پھیلائی جا رہی ہے۔اہل بھارت کو ورغلایا جا رہا ہے۔

یہ بات صحیح ہے کہ ٹی وی چینل کے اخراجات زیادہ ہیں,لیکن آپ کم خرچیلے ذرائع استعمال کر سکتے ہیں۔یوٹیوب چینل بنائیں۔مخالفین کی فتنہ انگیزیوں کا منہ توڑ جواب دیں۔

مثبت انداز میں اہل ہند کو حقائق سے آشنا کریں۔محض احتجاج اور ایف آئی آر درج کرانے سے کچھ نہیں ہوتا۔

کسان بھی کئی ماہ سے احتجاج میں بیٹھے ہیں اور سی اے اے کی مخالفت میں مسلمان بھی کئی ماہ جا بجا مظاہروں میں بیٹھ چکے ہیں۔نتیجہ سے ہر کوئی واقف ہے۔بہت سے نوجوان وجوان مرد اور بعض نوجوان لڑکیوں کو بھی جیل جانا پڑا۔

ہم نے جلسہ و کانفرنس اور احتجاج و مظاہرہ تک خود کو محدود کر لیا ہے,اور دیگر ذرائع سے منہ موڑ کر لیا ہے۔

دشمن کی تدبیروں کاجواب ہم ایسے کاموں سے دیتے ہیں کہ ہمارا نقصان ہوتا ہے,اور دشمن کو خوشی کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔

سی اے اے کے مظاہروں میں نہ جانے قوم کے کتنے جیالے اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔دہلی میں منصوبہ بند طریقے پر فرقہ وارانہ فساد ہوا۔قتل وغارت گری بھی ہماری ہوئی اور جیل کی زینت بھی ہم ہی بنائے گئے۔

نہ جانے کتنی عورتیں بیوہ,کتنے بچے یتیم اور کتنی ماؤں کی گود سونی ہوگئی۔کتنے لوگ بے سہارا اور کتنے لوگ اپنی جان گنوا بیٹھے۔

الحاصل ہم نے جو طریق کار اختیار کیا تھا۔اس سے ہمارا نقصان ہوا۔ایسا طریق کار کیوں نہ اختیار کیا جائے کہ جس سے ہمارا نقصان بھی نہ ہو,اور ہمارا مقصد بھی حاصل ہو جائے۔

قومی مستقبل کے خاکہ نویس غور و فکر کریں کہ کون سا طریق کار مؤثر ہو سکتا ہے۔

سردست میں اپنی قوم سے یہ گزارش کرتا ہوں کہ میڈیا کے ذریعہ باشندگان بھارت کے دل و دماغ میں اسلام ومسلمین کے خلاف زہر گھولا جا رہا ہے تو کم از کم آپ یوٹیوب چینل کا انتظام کریں۔

اس کے کارکنان میں مسلم بھی ہوں اور امانت دار غیر مسلم بھی۔علما بھی ہوں اور دانشوران بھی۔اہل سیاست بھی ہوں اور ارباب روحانیت بھی۔

سب مل جل کر وہ مضامین تیار کریں جو چینل کے ذریعہ اہل بھارت کو پیش کرنا ہے۔

پیش کرنے والا ایسا ہو جسے اپنے اور غیر سب قبول کر سکیں۔یہ نماز کی امامت نہیں کہ صالح و متقی اور عالم ومفتی کی شرط لگائی جائے۔

چینل کے علاوہ دیگر طریق کار پر بھی غور کیا جائے۔جب بہت سے لوگ سوچیں گے تو ان شاء اللہ تعالی بہت سی راہیں نظر آنے لگیں گی۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے