ازقلم: محمد سیف علی فیضی
احمد نگر گورکھپور
مشاہدے میں ہے کہ جو شخص بندوں کے حسن سلوک کی پرواہ نہیں کرتا اور نہ ہی کسی کے ہدیہ وبخشش پر اظہار تشکر کرتا ہے وہ انعامات الہٰیہ پر بھی نہ تو کبھی خوشی ومسرت کو ظاہر کرتا ہے،نہ ہی تحدیث نعمت ادا کرتا ہے اور نہ ہی رب قدیر کا شکر گزار ہوتا ہے قربان جاؤں اپنے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی نگاہ نبوت پر جن سے فطرت انسانی کا کوئی پہلو بھی پوشیدہ نہیں رہتا محسن انسانیت ارشاد فرماتے ہیں من لم يشكر الناس لم يشكر الله جو لوگوں کا شکر گزار نہ ہوا وہ اللہ تعالی کا بھی شکر گزار نہ ہوا۔اور دوسرے مقام پر ارشاد فرماتے ہیں قال تهادوافان الهدية تذهب وحرالصدرولاتحقرن جارة لجارتها ولو شق فرست شاة
ارشاد فرمایا ایک دوسرے کو ہدیہ دو کیونکہ ہدیہ یہ دلوں کی کدورتوں کو دور کرتا ہے کوئی پڑوسن اپنے پڑوسن کو حقیر نہ جانےاگرچہ بکری کی کھری کا ٹکڑا ہی کیوں نہ ہو۔
ہدیہ ہدیہ ہی ہے خواہ اس کی حیثیت چھوٹی ہو یا بڑی آدمی اپنی بساط اور مالی حیثیت ہی کے مطابق کسی کو کچھ دیتا ہے
لہذا کوئی کسی ہدیہ کو نگاہ حقارت سے نہ دیکھے بلکہ دینے والے کے جذبات کو اہمیت دے اور ایسا کچھ بھی نہ ظاہر ہونے دے جس سے ہدیہ دینے والے کے احساسات مجروح ہوں۔بلکہ اظہار محبت و شادمانی کے ساتھ ہدیہ قبول کرے یقین ہدیہ دینے لینے سے محبت بڑھتی ہے اور دلوں کی کدورتیں دور ہوتی ہے یہ حقیقت تجربہ و مشاہدہ سے بھی ثابت ہے
ارشادمحسن کائنات صلی اللہ علیہ وسلم پوری دنیا انسانیت کی خوش حالی اور فلاح کی ضمانت ہے۔
رب قدیر کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےارشادات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین