گوشہ خواتین نظم

نظم: کتاب ہستی

از قلم: شیبا کوثر
برہ بترہ آرہ (بہار)انڈیا

وقت سے کوئی شکوہ نہیں ہے
کسی سے کچھ بھی گلہ نہیں ہے
میں خود آج اپنی
کتابِ ہستی میں گم ہوں
ورق ورق پڑھ رہی ہوں
کہیں انا ہے ،کہیں جفا ہے
کہیں بے وفائی ،کہیں بے حیائی
کہیں غر ور کا ہے کالا بادل
کہیں مستی میں ہو رہے ہیں پاگل
کہیں بے معنی گفتگو ہے
بس یونہی ہا ہو ہے
دلوں پر غفلت کے پر دے پڑے ہیں
زعم یہ ہے کہ ہم بڑے ہیں
گویا کہ بس ہم ہی ہم ہیں
جو بھی ہیں وہ ہم سے کم ہیں۔۔۔!!
خدایا رحم کر
یہ کیسی کتابِ ہستی نظر سے گزری
کہیں بھی کوئی ا عمال نہیں ہے بہتر
تیرا حکم ہو پامال نہیں ہے بہتر
کرتی ہوں توبہ میں صدق دل سے
ایما ن میرا چھوٹا ہے تل سے
ایمان کو میرے مولیٰ بڑھا دے
نفس نفس کو کلمہ پڑھا دے
نہیں مجھ سے کوئی جفا ہو یارب
نہ کوئی ہم سے خفا ہو یارب
انا کو میری ہستی سے دور کر دے
اپنی عطاعت پر سب کو مجبور کر دے
دعا ؤں میں میرے تو تاثیر دے دے
دلوں کو ایمان کی جاگیر دے دے ۔۔۔۔۔!!

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے