از قلم : محمد آفتاب رضا قمری
شاہ بطحا کا جو قلندر ہے اس کا چرچا جہاں میں گھرگھر ہے
آب زم زم ہے جو شہا تیرے جد کے ایڑی کی پیاری ٹھوکر ہے
میری بخشش کے واسطے کافی بنت خیر الوری کی چادر ہے
فیض بٹتا ہے یاں بزرگوں سے اور مدینے میں اس کا ٹاور ہے
ہیچ دنیا ہے اس کی نظروں میں جو در مصطفی کا نوکر ہے
نعت سرکار کی میں پڑھتا ہوں بارش نور میرے گھر پر ہے
جو بھی جلتا ہے میرے اختر سے میری نظروں میں وہ تو خچر ہے
واسطے نجدیت کے اے قمری اعلی حضرت کا خامہ خنجر ہے