غزل

غزل : آنے والے موسموں سے بے خبر رکھا گیا۔

رشحات قلم : سید اولاد رسول قدسی مصباحی

زیست کی راہوں میں میری اک شجررکھا گیا
اُس کو شاخوں سے مزین بے ثمر رکھا گیا

کچھ نہ کچھ کرلیتے ہم بھی احتیاطی انتظام
آنے والے موسموں سے بے خبر رکھا گیا

شب کی ظلمت کررہی ہے دن سےیہ چبھتا سوال
شام کے کندھے پہ کیوں بار سحر رکھا گیا

کھل اٹھیں باچھیں فضاؤں کی نشاط و کیف سے
بادلوں کے سر پہ جب تاج قمر رکھا گیا

یوں ملی سوغات میری الفتِ بے لوث کو
میرے ٹوٹے دل کے آُنگن میں حجر رکھا گیا

بلبلا کر رو پڑی غمگین فن کی آبرو
بے ہنر کی چھت پہ مینارِ ہنر رکھا گیا

ایسے خوش بختوں کا اب ملتا نہیں ہم کو سراغ
جن کے ہونٹوں پر دعاؤں کا اثر رکھا گیا

اسلحوں سے لیس تھا راحت کی فوجوں کا حصار
کیسے کہ دوں قدسی غم کو بے ضرر رکھا گیا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے