پىرِ طرىقت ،رہبر راہ ِشریعت ،قائدِ قوم و ملَّت، مُقتدائے اہلسُنَّت ،استاذُ العلماء جلالۃُ العلم،حضور حافظِ ملَّت حضرت علامہ مولاناشاہ عبد العزیز مُحدِّث مراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ
نظر آتا ہے ہر سو جلوہ تیرا حافظ ملت
بڑا ہے خوبصورت روضہ تیرا حافظ ملت
جلائی شمعِ علم و فن جہاں میں چار سو تونے
ہے احساں سنیوں پہ ایسا تیرا حافظ ملت
عمل پیرا رہے ہر اک لمحہ دین و سنت پر
کرے گا ناز تجھ پہ آقا ﷺ تیرا حافظ ملت
مبارک پور کو تونے منور کر دیا آکر
وہاں ہوتا ہے ہر سو چرچا تیرا حافظ ملت
کیا خون جگر سے اشرفیہ کو ہرا تونے
قیامت تک چمن پھولے گا تیرا حافظ ملت
بہایا علم کا دریا جہاں میں چار سو تونے
یونہی جاری رہے گا دریا تیرا حافظ ملت
نظر آتی ہے مصباحی جماعت ہر طرف جو یہ
بلاشبہ ہے یہ تو صدقہ تیرا حافظ ملت
یقیناً مسلک احمد رضا کا پاسباں تو ہے
رضا کے گھر سے بھی ہے ناتا تیرا حافظ ملت
جہان نجدیت میں تیرا ڈر تاری رہے گا اور
چلے گا تا قیامت سکہ تیرا حافظ ملت
تجھے ہے فیض حاصل حضرت صدرالشریعہ سے
ہوا ہے نام جس سے اونچا تیرا حافظ ملت
بڑا ہی غوث و خواجہ اور رضا کا فیض ہے تجھ پر
تبھی تو یہ جہاں ہے شیدا تیرا حافظ ملت
زمانے میں نظر آتا نہیں کوئی ترے جیسا
بیاں شاہد سے کب ہو رتبہ تیرا حافظ ملت
از قلم – محمد شاہد رضا رضوی