نظم

معراج مومنوں کے لئے کی گئی نماز

جو بھی عمیقِ دل سےپڑھے واقعی نمازکر کے ہی چھوڑتی ہے اُسے متقی نماز بے رغبتی سے پڑھتا ہو جو سرسری نمازکیسے عطا کرے گی اسے چاشنی نماز شبیر آپ نے جو پڑھی آخری نمازایسی نہیں کسی سے ادا ہو سکی نماز بس اہمیت نماز کی آپ ان سے پوچھئےجنکی قضا ہوئی نہیں اک وقت […]

رمضان المبارک نظم

نظم: ماہِ رمضاں آ گیا

ازقلم: مختار تلہری پھر سے لے کر تازیانے ماہِ رمضاں آگیاخوابِ غفلت سے جگانے ماہِ رمضاں آگیا جب اُدھم جوتا گیارہ ماہ تک ابلیس نےلے کے اُس کو قید خانے ماہِ رمضاں آگیا چشمِ رحمت ڈالتا ہے روزہ داروں پر خدامومنوں کو یہ بتانے ماہِ رمضاں آگیا کون سے لفظوں سے ہوگا شکریہ آخر ادانعمتیں […]

غزل

غزل: دھندلا چکا ہے آئینہ اعتبار بھی

ازقلم: مختار تلہری زینت ہے گلستاں کی خزاں بھی بہار بھیشاخوں سے لپٹے رہتے ہیں گل اورخار بھی کیسے یقیں کا چہرہ نظر صاف آ سکےدھندلا چکا ہے آئینۂِ عتبار بھی ایسا نہیں کہ صرف گریباں ہوا ہو چاکدیکھا ہے میں نے دامنِ دل تار تار بھی میں تو ہوا میں ہاتھ ہلاتا ہی رہ […]

غزل

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

ازقلم: مختار تلہری ثقلینی بریلی ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیںمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں جسے جانا ہو واپس لوٹ جائےمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں بہت دشواریوں کا سامنا ہےمری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں تبھی محتاط ہو کر چل رہا ہوںمری راہوں میں پیچ و خم […]

غزل

غزل: بے کیف زندگی کا سفر کون دے گیا

ازقلم: مختار تلہری ثقلینی دل سوگوار ، دیدۂ تر ،  کون دے گیابے کیف  زندگی  کا سفر کون دے گیا شیشہ گری میں نام  تمھارا  بہت سناپتھر  تراشنے  کا  ہنر  کون  دے گیا خوابوں پہ اعتماد کئےجا رہا ہوں میںکمبخت  یہ  فریبِ  نظر  کون دے گیا دل جاگنے کی ضد پہ رہا رات بھر مگرآنکھوں […]

غزل

غزل: نقش باقی ہیں ابھی تک وقت کے رخسار پر

خیال آرائی:مختار تلہری ثقلینی پھر ستم توڑا ستمگر نے کسی لاچار پردِکھ رہے ہیں خون کے دھبے بہت اخبار پر رہزنی کا اب گلہ کرنے سے بھی کیا فائدہکیوں بھروسہ کر کے نکلے قافلہ سالار پر مٹ گئے آثارِ الفت اک زمانہ ہو گیانقش باقی ہیں ابھی تک وقت کے رخسار پر توڑ ڈالیں گے […]