رشحات قلم : محمد آفتاب رضا قمری
گر سہارانہ دیں نبی ہم کو
رسوا کر دے گی زندگی ہم کو
کنکری جن کا کلمہ پڑھتی ہے
ان سے کرنی ہے عاشقی ہم کو
ہم گزاریں گے عشق آقا میں
رب نے دی ہے جو زندگی ہم کو
جن کو کہتے ہیں مصطفی ان پر
یہ لٹانی ہے زندگی ہم کو
زائرین حرم کو دیکھا تو
یاد آئی خلیل کی ہم کو
باغ جنت میں لے کے جائیں گی
شاہ بطحا کی لاڈلی ہم کو
ہم کلام رضا کو پڑھتے ہیں
آ ہی جائے گی شاعری ہم کو
ہم بزرگوں کے در پہ جاتے ہیں
کہتے سب ہیں بریلوی ہم کو
شر سے بچتے ہیں اس لئے قمری
فکر رہتی ہے موت کی ہم کو