نظم

نظم : یومِ شہادت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔

از قلم : رمشا یاسین

وہ کہ جب کافر تھا
تو نماز پڑھ نہیں سکتے تھے۔
وہ کہ جب مسلم ہوا
کھلے عام اذان دی گئ۔
وہ جس کے ہونے سے
انصاف مکمل تھا۔
وہ جس کے دور میں
کوئ بھوکا نہیں سویا۔
وہ جو طاقت تھا اسلام کی
دشمن بھی جس سے ڈرتا تھا۔
وہ کہ جو کہتا تھا
خدا وحی کرتا تھا۔
وہ سارے عالم کو جس نے
اکیلے کیا فتح۔
وہ جس نے بیت المقدس کو
امن سے جیتا۔
وہ گزرتا تھا جس گلی سے
شیطان رستہ بدلتا تھا۔
وہ جس کے لئے نبیؐ فرماگئے کہ
میرے بعد نبی ہوتا تو یہ ہوتا۔
وہ کہ جس پر کوئ بھی
وار سامنے نہ کرسکا۔
وہ جس کی التجا تھی
کہ شہادت ملے اسے۔
وہ بھی مدینے میں اور
حالتِ سجدہ میں۔
وہی ہوا وہی ہوا۔
سجدہ کی حالت اور مدینہ
ہو گیا قتل پیچھے سے انکا۔
وہ شخص کوئ اور نہیں۔
عمر ہے، عمر ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے