ازقلم :محمدجیش خان نوری امجدی مہراج گنج
خلد کے وہ سید ہیں محکمہ حسینی ہے
بس وہاں وہ جائےگا جو بنا حسینی ہے
خوف سے ہوئے لرزہ دیکھا جب یزیدوں نے
"لب پہ حضرت حر کے تذکرہ حسینی ہے”
دیکھئے دوعالم میں ہرجگہ بلا شبہہ
آج بھی غلاموں کا دبدبہ حسینی ہے
ہے یقین یہ میرا بخش دے گا رب ان کو
جن کا دونوں عالم میں سلسلہ حسینی ہے
چاہئے تمہیں جنت گر حبيب مولی سے
بس اسی پہ چلنا جو راستہ حسینی ہے
بھاگ کر کہاں جائے نجدی اپنا منہ لیکر
ہر گلی محلے میں قافلہ حسینی ہے
پیش رب گناہوں سے بخشوانے کی خاطر
بالیقیں ہمارا بھی آسرا حسینی ہے
اس کو میں بٹھا لوں گا اپنی پلکوں پر نوری
پیار جس کے دل میں بھی پالیا حسینی ہے