منقبت

منقبت: ہیں مرے سبطین ملت گلشن راحت کے پھول

نتیجہ فکر: محمد اشرفؔ رضا قادری
مدیر اعلی سہ ماہی امین شریعت

ان کی یادوں سے شگفتہ ہیں مری چاہت کے پھول
ہیں مرے سبطینِ ملت گلشنِ راحت کے پھول

حضرتِ سبطین نے سینچا ہے آبِ فیض سے
اس لئے شاداب ہیں اِتنے مری قسمت کے پھول

بیلا جوہی نسترن چمپا چنبیلی و گلاب
کم نہیں ہیں ایسے پھولوں سے مری نسبت کے پھول

حضرتِ سبطین ملت نے رکھا جب سے قدم
دل کے آنگن میں مہک اٹّھے کئ رنگت کے پھول

میرے مرشد نے لباس فقر کرکے زیب تن
گلشنِ ہستی میں مہکائے نئے سیرت کے پھول

خوشبوئے فردوس سے لگتے ہیں مجھ کو تر بہ تر
اے مرے سبطین ملت آپ کی تربت کے پھول

حضرتِ حامد ہوں نوری ہوں کہ استاذ زمن
ماشأاﷲ سب رَضَا کے ہیں درِ دولت کے پھول

حضرتِ سلمانِ ملت ، حضرتِ عسجد رضا
مسکراتے ہی رہیں گے دونوں کی قربت کے پھول

میں تو روزانہ ہی تقریباً یہ کرتا ہوں دعا
تربتِ سبطین پر کھِلتے رہیں رحمت کے پھول

عرسِ رضوی میں لحد پر پیش کرنے کے لئے
آپ کا اشرف رضا لایا ہے پھر مدحت کے پھول

اس کلام کو اسد اقبال کی ترنم خیز آواز میں سنیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے