غزل

غزل: کیا یہ شہر نفاق ہے یارو

خیال آرائی: سانغنی مشتاق رفیقیؔ

چار سو افتراق ہے یارو
کیا یہ شہرِ نفاق ہے یارو

لوگ رہتے ہیں بد گماں، پھر بھی
دیکھنے میں وفاق ہے یارو

زندگی کا عذاب سہتے ہیں
موت کا اشتیاق ہے یارو

مجھ سے ملنے وہ ان کا آ جا نا
اک حسیں اتفاق ہے یارو

عمر جتنی ہے کھیل ہے اُتنا
زندگی اک مذاق ہے یارو

ان کے لہجے میں، ان کی باتوں میں
اک حسیں طمطراق ہے یارو

کیوں اسے روندتا ہے ہر کوئی
کیا مرا دل عراق ہے یارو

پڑھ کے دیکھو کبھی رفیقیؔ کو
طنز لکھنے میں طاق ہے یارو

ملنا چاہوگے تم رفیقیؔ سے
وہ بڑا خوش مذاق ہے یارو

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے