حضور غوث اعظم منقبت

کرامات غوث پاک علیہ الرحمہ

نتیجہ فکر: سلمان رضا فریدی مصباحی، مسقط عمان

عشقِ نبی کے جام پلاتے ہیں غوث پاک
سویا ہوا نصیب جگاتے ہیں غوث پاک

رائی کے مِثل، دیکھ کے سارے جہان کو
رب کی عطا سے غیب بتاتے ہیں غوث پاک

حاصل ہے مصطفٰی کے خزانوں کا اختیار
سب پر نبی کا فیض لُٹاتے ہیں غوث پاک

ایسے کریم ہیں کہ جو قطرہ بھی مانگیے
دریا عنایتوں کا بہاتے ہیں غوث پاک

کیوں ہـے منافقوں کو بھلا گیارہویں سے ضد
ہم کھارہے ہیں اور کِھلاتے ہیں غوث پاک

بخشا ہے رب نے جامۂ لایَحزَنُوں اُنھیں
پیغام لاتَخَف کا سناتے ہیں غوث پاک

شانِ ولایت ایسی ، کہ ڈوبی ہوئ برات
بارہ برس کے بعد، تِراتے ہیں غوث پاک

ٹھوکر لگا کے بولے کہ اُٹھ میرے حکم سے
مُردے کو اِس طرح سے جِلاتے ہیں غوث پاک

کھاتے ہیں مُرغ ، اور اُنہی ہڈیوں سے پھر
دستِ کرم سے مرغ بناتے ہیں غوث پاک

تائب ہوئے لٹیرے سب اپنے گناہ سے
رنگِ صداقت ایسا دکھاتے ہیں غوث پاک

دعوت تھی ایک وقت میں ستّر مقام پر
اک ساتھ ہر مکان پہ جاتے ہیں غوث پاک

رہ جاتی ہیں سمٹ کے زمانے کی وسعتیں
اپنے قدم جدھر بھی بڑھاتے ہیں غوث پاک

مرہم مسرتوں کا ہے اُس دستِ پاک میں
داغِ غمِ حیات مٹاتے ہیں غوث پاک

روشن ہے اُن کی یاد سے جِس دل کی انجُمن
اُس کو ہر اِک بلا سے بچاتے ہیں غوث پاک

حضرت کی ذاتِ پاک ہے بیحد کرم خَمیر
بَد کو بھی اپنے دل سے لگاتے ہیں غوث پاک

بہکا سکے گا کوئ نہ اُن کے مرید کو
رستہ ہدایتوں کا چَلاتے ہیں غوث پاک

آیا جو اُن کے در پہ، وہ خالی نہیں گیا
ابدال ، چور کو بھی بناتے ہیں غوث پاک

جو بھی پکارتا ہے اُنھیں صدقِ دل کے ساتھ
اُسکی مدد کے واسطے آتے ہیں غوث پاک

پھنستی ہے بحرِ غم میں جہاں زندگی کی ناؤ
اُس کو فریدی ! پار لگاتے ہیں غوث پاک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے