حضور غوث اعظم گوشہ خواتین

مفتِی شرع بھی ہے قاضی ملت بھی ہے

ملفوظاتِ و اقوال سرکار غوث اعظم قدس سرہ النورانی رضی اللہ تعالی عنہ (قسط:3)

تحریر: اے۔ رضویہ، ممبئی
مرکز: جامعہ نظامیہ صالحات کرلا ممبئی

امام یافعی رحمۃ اللہ علیہ:
امام یافعی (جن کی کتاب کی امام ابن حجر عسقلانی نے التلخیص الخبیر کے نام سے تلخیص کی) فرماتے ہیں: اجتمع عنده من العلماء والفقهاء والصلحا جماعة کثيرون انتفعوا بکلامه وصحبته ومجالسته وخدمته وقاصد إليه من طلب العلم من الآفاق

مشرق تا مغرب پوری دنیا سے علماء، فقہاء، محدثین، صلحا اور اہل علم کی کثیر جماعت اطراف و اکناف سے چل کر آتی اورآپ کی مجلس میں زندگی بھر رہتے، علم حاصل کرتے۔ حدیث لیتے، سماع کرتے اور دور دراز تک علم کا فیض پہنچتا۔

امام یافعی فرماتے ہیں کہ سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ کا قبول عام اتنا وسیع تھا اور آپ کی کراماتِ ظاہرہ اتنی تھیں کہ اول سے آخر کسی ولی اللہ کی کرامات اس مقام تک نہیں پہنچیں۔

امام یافعی شعر میں اس انداز میں حضور غوث پاک کی بارگاہ میں ہدیہ عقیدت پیش کرتے ہیں کہ
غوث الوراء، غيث النداء نور الهدی
بدر الدجی شمس الضحی بل الانور
(يافعی، مرأة الجنان، 3: 349)

بعض لوگ نادانی میں کہتے ہیں کہ آپ شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کو غوث الاعظم کہتے ہیں، یہ ناجائز ہے۔ غوث، اللہ کے سوا کوئی نہیں ہوتا۔ غور کریں کہ امام، محدث اور امام فقہ ان کو غوث کہتے تھے۔ غوث الوریٰ کا مطلب ہے ساری خلق کے غوث۔ اسی طرح غیث النداء، نور الہدیٰ بدر الدجیٰ، شمس الضحیٰ یہ تمام الفاظ ان آئمہ کی حضور غوث الاعظم سے عقیدت کا مظہر ہیں۔

امام ابنِ جوزی رحمۃ اللہ علیہ: محدثین اور آئمہ سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی مجلس میں بیٹھ کر آپ سے تلمذ کرتے۔ ستر ہزار حاضرین ایک وقت میں آپ کی مجلس میں بیٹھتے۔ امام ابن حجر عسقلانی نے ’مناقب شیخ عبدالقادر جیلانی میں لکھا ہے کہ ستر ہزار کا مجمع ہوتا، (اس زمانے میں (لاؤڈ سپیکر نہیں تھے) جو آواز ستر ہزار کے اجتماع میں پہلی صف کے لوگ سنتے اتنی آواز ستر ہزار کے اجتماع کی آخری صف کے لوگ بھی سنتے۔ اس مجلس میں امام ابن جوزی (صاحبِ صفۃ الصفوہ اور اصول حدیث کے امام) جیسے ہزارہا محدثین، آئمہ فقہ، متکلم، نحوی، فلسفی، مفسر بیٹھتے اور اکتسابِ فیض کرتے تھے۔
سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ ایک مجلس میں قرآن مجید کی کسی آیت کی تفسیر فرمارہے تھے۔ امام ابن جوزی بھی اس محفل میں موجود تھے۔ اس آیت کی گیارہ تفاسیر تک تو امام ابن جوزی اثبات میں جواب دیتے رہے کہ مجھے یہ تفاسیر معلوم ہیں۔ حضور غوث الاعظم نے اس آیت کی چالیس تفسیریں الگ الگ بیان کیں۔ امام ابن جوزی گیارہ تفاسیر کے بعد چالیس تفسیروں تک ’’نہ‘‘ ہی کہتے رہے یعنی پہلی گیارہ کے سوا باقی انتیس تفسیریں مجھے معلوم نہ تھیں۔ امام ابن جوزی کا شمار صوفیاء میں نہیں ہے بلکہ آپ جلیل القدر محدث ہیں، اسماء الرجال، فن اسانید پر بہت بڑے امام اور اتھارٹی ہیں۔ سیدنا غوث الاعظم رضی اللہ تعالی عنہ چالیس تفسیریں بیان فرمادی۔ سبحان اللہ۔ آپ اللہ کی عطا سے خود,اپنے شجرے میں ارشاد فرماتے ہیں کہ:
مَقَامُکُمُ الْعُلٰی جَمْعًا وَّلٰکِنْ
مَقَامَیْ فَْو قَکُمْ مَّازَالَ عَال

(اگرچہ آپ سب کا مقام بلند ہے پھر بھی
میرا مقام آپ کے مقام سے بلند تر ہے اور ہمیشہ بلند رہےگا)

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے