حضور غوث اعظم

آپ ہیں روشن ضمیر یا غوث اعظم دستگیر

سرکار سیدنا غوث اعظم قدس سرہ النورانی رضی اللہ تعالی عنہکے مبارک اقوال (قسط:5)

ازقلم: اے۔رضویہ، ممبئی
مرکز: جامعہ نظامیہ صالحات کرلا

رضائے الٰہی عزوجل
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی قطب ربانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہٗ ارشاد فرماتے ہیں کہ جب اللہ تعالٰی اپنے بندے کی کوئی دعا قبول فرماتا ہے اور جو چیز بندے نے اللہ تعالٰی سے طلب کی وہ اسے عطا کرتا ہے تو اس سے ارادہ خداوندی میں کوئی فرق نہیں آتا اور نہ نوشتہء تقدیر نے جو لکھ دیا ہے اس کی مخالفت لازم آتی ہے کیونکہ اس کا سوال اپنے وقت پر رب تعالٰی کے ارادہ کے موافق ہوتا ہے اس لئے قبول ہو جاتا ہے اور روز ازل سے جو چیز اس کے مقدر میں ہے وقت آنے پر اسے مل کر رہتی ہے۔
(فتوح العیوب مع قلائد الجواہر، المقالۃ الثالمنۃ والستون، ص 115)

اللہ عزوجل کے محبوب، دانائے غیوب صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: “اللہ عزوجل پر کسی کا کوئی حق واجب نہیں ہے، اللہ عزوجل جو چاہتا کرتا ہے، جسے چاہے اپنی رحمت سے نواز دے اور جسے چاہے عذاب میں مبتلا کردے، عرش سے فرش اور تحت الثرٰی تک جو کچھ ہے وہ سب کا سب اللہ عزوجل کے قبضے میں ہے، ساری مخلوق اسی کی ہے، ہر چیز کا خالق وہ ہی ہے، اللہ عزوجل کے سوا کوئی پیدا کرنے والا نہیں ہے تو ان سب کے باوجود تو اللہ عزوجل کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہراتا ہے ؟“ (حوالہ)اللہ عزوجل جسے چاہے اور جس طرح چاہے حکومت و سلطنت عطا کرتا ہے اور جس سے چاہتا ہے واپس لے لیتا ہے، جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت میں مبتلا کر دیتا ہے، اللہ عزوجل کی بہتری سب پر غالب ہے اور وہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی عطا فرماتا ہے۔“
(فتوح الغیب، مترجم، ص 80)

ہر حال میں اللہ عزوجل کا شکر ادا کرو!
حضور سیدنا محی الدین عبدالقادر جیلانی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہٗ نے ارشاد فرمایا: “پروردگار عزوجل سے اپنے سابقہ گناہوں کی بخشش اورموجودہ اور آئندہ گناہوں سے بچنے کے سوا اور کچھ نہ مانگ، حسن عبادت، احکام الٰہی عزوجل پر عمل کر، نافرمانی سے بچنے قضاء و قدر کی سختیوں پر رضامندی، آزمائش میں صبر، نعمت و بخشش کی عطا پر شکر کر، خاتمہ بالخیر اور انبیاء علیہم السلام صدیقین، شہداء صالحین جیسے رفیقوں کی رفاقت کی توفیق طلب کر، اور اللہ تعالٰی سے دنیا طلب نہ کر، اور آزمائش و تنگ دستی کے بجائے تونگر و دولت مندی نہ مانگ، بلکہ تقدیر اور تدبیر الٰہی عزوجل پر رضامندی کی دولت کا سوال کر۔ اور جس حال میں اللہ تعالٰی نے تجھے رکھا ہے اس پر ہمیشہ کی حفاظت کی دعا کر، کیونکہ تو نہیں جانتا کہ ان میں تیری بھلائی کس چیز میں ہے، محتاجی و فقرفاقہ میں ہے یا دولت مندی اور تونگری میں آزمائش میں یا عافیت میں ہے، اللہ تعالٰی نے تجھ سے اشیاء کا علم چھپا کر رکھا ہے۔ ان اشیاء کی بھلائیوں اور برائیوں کے جاننے میں وہ یکتا ہے۔ امیر الؤمنین حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ “مجھے اس بات کی پرواہ نہیں کہ میں کس حال میں صبح کروں گا آیا اس حال پر جس کو میری طبیعت ناپسند کرتی ہے، یا اس حال پر کہ جس کو میری طبیعت پسند کرتی ہے، کیونکہ مجھے معلوم نہیں کہ میری بھلائی اور بہتری کس میں ہے۔ یہ بات اللہ تعالٰی کی تدبیر پر رضامندی اس کی پسندیدگی اور اختیار اور اس کی قضاء پر اطمینان و سکون ہونے کے سبب فرمائی۔
(فتوح الغیب، مع قلائد الجواہر، المقالۃ التاسعۃ والستون، ص 117)

محبت کیا ہے؟
ایک دفعہ حضرت سیدنا شیخ محی الدین عبدالقادر جیلانی قدس سرہ النورانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہٗ سے دریافت کیا گیا کہ “محبت کیا ہے ؟“ تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہٗ نے فرمایا: “محبت، محبوب کی طرف سے دل میں ایک تشویش ہوتی ہے پھر دنیا اس کے سامنے ایسی ہوتی ہے جیسے انگوٹھی کا حلقہ یا چھوٹا سا ہجوم، محبت ایک نشہ ہے جو ہوش ختم کر دیتا ہے، عاشق ایسے محو ہیں کہ اپنے محبوب کے مشاہدہ کے سوا کسی چیز کا انہیں ہوش نہیں، وہ ایسے بیمار ہیں کہ اپنے مطلوب (یعنی محبوب) کو دیکھے بغیر تندرست نہیں ہوتے، وہ اپنے خالق عزوجل کی محبت کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے اور اس کے ذکر کے سوا کسی چیز کی خواہش نہیں رکھتے۔“
(بہجۃ الاسرار، ذکرشی من اجوبتہ ممایدل علی قدم راسخ، ص 229)

توکل کی حقیقت؟
حضرت محبوب سبحانی قطب ربانی سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہٗ سے توکل کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے ارشاد فرمایا کہ “دل اللہ عزوجل کی طرف لگا رہے اور اس کے غیر سے الگ رہے۔“ نیز ارشاد فرمایا کہ “توکل یہ ہے کہ جن چیزوں پر قدرت حاصل ہے ان کے پوشیدہ راز کو معرفت کی آنکھ سے جھانکنا اور “مذہب معرفت“ میں دل کے یقین کی حقیقت کا نام اعتقاد ہے کیونکہ وہ لازمی امور ہیں ان میں کوئی اعتراض کرنے والا نقص نہیں نکال سکتا۔“
(بہجۃ الاسرار، ذکرشی من اجوبتہ ممایدل علی قدم راسخ۔ ۔ ۔ ۔ ص 232)

توکل اور اخلاص:
حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی حضور غوث پاک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے دریافت کیا گیا کہ “توکل کیا ہے ؟“ تو آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: “توکل کی حقیقت اخلاص کی حقیقت کی طرح ہے اور اخلاص کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی عمل، عوض یعنی بدلہ حاصل کرنے کے لئے نہ کرے اور ایسا ہی توکل ہے کہ اپنی ہمت کو جمع کرکے سکون سے اپنے رب عزوجل کی طرف نکل جائے۔“
(المرجع السابق، ص 233)

قسط جاری۔۔۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے