خانوادۂ رضا

امام احمد رضا علیہ الرحمہ اور فقہی بصیرت وکارنامے

محمد معراج احمد الرضوی المصباحی
التدریب علی الافتاء ۔العام الثانی بمرکزی ادارہ شرعیہ پتنہ

اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا علیہ الرحمہ 10 شوال 1272 ہجری مطابق 14 جون 1856 عیسوی کو اترپردیش کے شہر بریلی میں ایک دینی و ملی گھرانے کے اندر پیدا ہوئے۔

چار سال کی عمر میں ناظرہ قرآن ختم کر لیا ۔ 6 سال کی عمر میں ایک نووارد عرب سے دیر تک فصیح عربی میں گفتگو کی۔

آٹھ سال کی عمر میں فنِ نحو کی ہدایۃ النحو نامی کتاب کی عربی شرح دوران تعلیم ہی لکھ ڈالی ۔

دس سال کی عمر میں اصول فقہ کے معرکۃ الآرا کتاب مسلم الثبوت کی بسیط شرح تصنیف فرمائی ۔

تیرہ سال دس ماہ پانچ دن کے عمر میں تمام علوم مروجہ درسیہ سے فراغت حاصل کرکے باقاعدہ تدریس کا آغاز فرمایا اور منصب افتاء کی ذمہ داری سنبھالی۔پھر خداداد ذہانت اور زور مطالعہ سے بتدریج مختلف شرقی و غربی علوم میں مہارت تامہ کا اعزاز حاصل کیا۔

22 سال کی عمر میں بیعت و خلافت سے مشرف ہوئے۔۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی بصیرت بھی ہمہ جہت اور کارنامے بھی ہمہ جہت،جس کا یہ چھوٹی تحریر حامل نہیں ۔البتہ ان کی فقہی بصیرت اور کارنامے کی ایک جھلک پیش کرنے کی ضرور سعی ناقص کرو گا۔

آپ کی نگاہ ولایت دیکھ رہی تھی کہ امت مسلمہ حنفیہ ان مسائل دینیہ میں آپ کی تحریر و تحقیق کی محتاج ہیں اور مستقبل میں رہے گی جن سے متون وشروح خالی ہیں ۔

چنانچہ آپ نے خدمت دین کے اسی جذبہ کے تحت فقہ حنفی کی جتنی کتابیں پڑھیں کم و بیش تمام پر حواشی تحریر فرمادئیے۔ آپ کی یہ عادت کریمہ تھی کہ کتاب پڑھنے کے دوران جب کوئی پیچیدہ عبارت آتیں تو وہاں جامع تشریح کر دیتے ۔مفتی بہ اقوال پر قلت دلیل کا احساس ہوتا تو دلائل و براہین کے انبار لگا دیتے۔ کسی مجمل عبارت میں دقیق نقطہ سے آگاہی ہوتی تو اسے خوب عیاں کر دیتے۔ عجیب بر ایں اگر مصنف کی تسامح کا علم با لیقین ہوتا تو پہلے تسامح کو بدلائل ثابت کرتے پھر اصل حکم کی طرف رہنمائی فرماتے۔

فتاوی رضویہ میں سیکڑوں مقام ایسے ہیں جہاں پر امام عشق و محبت نے خدا داد صلاحیت کی بدولت اکابر فقہاء پر تطفل فرمایا ہے۔

بحر فقہ کے آپ کتنے بڑے غواص تھے اس کا صحیح اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ جب حج کے موقع پر 1324 ہجری ہمیں امام حرم حضرت مولانا احمد میر داد اور ان کے استاذ مولانا حامد احمد محمد جدادی نے نوٹ سے متعلق دس سوالوں پر مشتمل ایک استفتاء کیا۔ اس کے جواب میں آپ نے بے سروسامانی کے عالم میں ایک تحقیقی رسالہ بنام””کفل الفقیہ الفاہم فی احکام قرطاس الدراہم”” لکھ کر فقہی جزیہ کے جواہر بکھیر دئیے۔۔ علمائے حرم آپ کی اس حاضر جوابی کو پڑھ کردم بخود رہ گئے اور سب نے بالاتفاق اس فتوے کی تصویب وتائید کی۔۔ بلکہ حافظ کتب حرم شریف مکہ معظمہ حضرت علامہ سید اسماعیل خلیل مکی رحمۃ اللہ علیہ نے یہاں تک کہہ دیا””۔والله اقول والحق اقول انه لو رآها ابو حنيفه النعمان لاقرت عينه ولجعل مؤلفها من جملة الاصحاب””

میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر امام ابو حنیفہ ان فتاویٰ کو دیکھتے تو ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوتی اور ان فتاوی کے مؤلف کو اپنے تلامذہ میں شامل کر لیتے۔

یہی تک محدود نہیں بلکہ ایک مستفتی نے سوال کیا کہ کوئی شخص سوتے سے جاگا اور تری کپڑے یا بدن پر پائی یا خواب دیکھالیکن تری نہیں پائی تو کیا حکم ہوگا ؟؟ تو اس کے جواب میں اعلی حضرت نے بڑے سائز کے 34 صفحات پر مشتمل رسالہ بنام”‘ الاحکام والعلل فی اشکال الاحتلام والبلل”” تحریر فرمایا۔ اس طرح کے سینکڑوں مختصر سوالات ہیں جن کے جوابات افادہ عامہ کی خاطر آپ نے تفصیلی تحریر فرمایا۔۔۔

آپ کو صیانت فقہ حنفی اور احوال امت کا اتنا زیادہ خیال تھا کہ مختصر سوال کے تمام ممکنہ صورتوں کو بیان کر کے تفصیلی جواب تحریر فرماتے تھے کیونکہ آپ صرف مخصوص مستفتی کے لیے جواب نہیں لکھتے تھے بلکہ تمام عالم اسلام کے مسلمان جو قیامت تک آنے والے ہیں ان تمام کیلئے جواب لکھتے تھے یہی وجہ تھی کہ آپ نے صرف ایک مختصر سوال یعنی وضو میں کتنے فرض عملی ہیں اور کتنے فرض اعتقادی اور اس کی تعریفیں کیا ہیں اس پر آپ نے ایک مبسوط رسالہ بنام”” الجود الحلو فی ارکان الوضو”” تحریر فرمادیا …

آپ نے کم و بیش تمام مسائل دینیہ پر قلم فرسائی فرمائی ۔جس کے نتیجہ میں فقہ حنفی کا عظیم انسائکلوپیڈیا بنام العطایا النبویہ فی الفتاویٰ الرضویہ معرض وجود میں آیا۔ کتب فقہ حنفی میں یہ کتاب اپنی مثال ہے۔ آپ نے اس کتاب میں صرف فقہی مسائل ہی کو نہیں بیان فرمایا ۔ بلکہ فقہ کے علاوہ مزید 49 علوم و فنون پر سیر حاصل بحث کی ہے اللہ تعالی ہمیں امام عشق و محبت کے علمی فیضان سے مالا مال فرمائے آمین یا رب العالمین۔

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے