علما و مشائخ

قائد ملت اور منصب قضاء

”عالی مرتبت گرامی وقار حضرت علامہ مولانا مفتی عسجد رضا خان قادری دامت برکاتہم العالیہ! آپ کے اسی اداے کسر نفسی پر زمانے کی ساری رعنائیاں ، حسن و جمال ، خوبی و کمال قربان ہیں کہ ”میں کچھ نہیں ہوں“۔

آپ اپنی نگاہوں سے نہیں، ہماری نظروں اور جہاں کے چشم پر نور سے دیکھیں کہ آپ کیا کیا ہیں! آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ آپ کیا ہیں! حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے اپنی حیات مستعار میں آپ کو قاضی منتخب فرماکر ہماری آنکھیں کھول دی ہیں؛ شرعی کونسل آف انڈیا بریلی شریف کی ذمے داریاں عطا فرماکر ہماری نگاہوں کو پرنور بنادیا ہے۔ اس لئے ضیاء المصطفٰی (مد ظلہ و طال عمرہ ) یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ آپ ہی اس [قاضی القضاة کے] منصب جلیلہ کے لائق ہیں۔

ایک چیز کی جانب اشارہ کردوں کہ قضا میں امتیازی حیثیت احکام شرعیہ کے نفاذ کی طاقت کا ہونا اور عدل و انصاف کو اپنی معنوی اور صوری حالت پر بر قرار رکھنا ہے۔موجودہ دور میں یہ کمال سب سے زیادہ آپ کے اندر آفتاب نیم روز کی طرح عیاں ہے۔ دنیا مستقبل میں اس بات کا ادراک کر لے گی“۔ (ماہنامہ سنی دنیا، بریلی شریف، ص 7، ستمبر 2019ء)

ازقلم: محدث کبیر علامہ مفتی ضیاء المصطفٰی اعظمی صاحب، گھوسی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے