تحریر: بنت مفتی عبدالمالک مصباحی، جمشیدپور
میں نے بی۔اے۔ کے امتحان کی تیاری کے دوران بڑی شدت سے یہ محسوس کیا کہ ہماری نسلوں کے ایمان کو محفوظ کرنا اور بچانا واقعی آسان نہیں ہے – اس وجہ سے کہ آج جس تعلیم کے بغیر گزارا مشکل ہے اسی تعلیمی گول میں قدم قدم پر اسلامی عقائد و نظریات کو کہیں باطل، تو کہیں کہیں ہلکا، کہیں افسانہ تو کہیں بے وقوفی سے تعبیر کیا گیا ہے –
ایسے دور میں جب بچوں کے لیے دانا پانی کی طرح جس تعلیم کے بغیر گزارا مشکل ہے وہی تعلیم ایمان کو کمزور کرنے اور اسلامی نظریات کو باطل ٹھہرانے کا اہم ذریعہ ہو تو والدین کی ذمہ کتنی بڑھ جاتی ہے –
آج چوں کہ ہم ان گڑھی ہوئی بے سر و پا تعلیم کے بغیر بھی اپنے بچوں کو نہیں رکھ سکتے اور نہ ہی بالکل آزاد چھوڑ کر ایمان و عقائد اسلام سے بیزار بنا سکتے ہیں تو پھر کرنا کیا ہوگا؟؟
جی ہاں جوانی میں محنت کرنی ہوگی
ہم مستقبل میں بننے والے والدین کو صرف اپنے عقائد اسلامیہ جان کر چین سے گوشہ نشیں نہیں ہونا پڑے گا بلکہ اب دوہری محنت کرنے والا دور ہے – وہ یہ کہ اسلامی عقائد کے ساتھ ساتھ باطل نظریات کا علم بھی ضرور رکھنا ہوگا؛ مجھے یاد آتا ہے کہ علما نے لکھا ہے کہ "جادو سیکھنا فرض ہے اہل حرب کے جادو کو دفع کرنے کے لیے (مقدمہ شامی بحث علم و رمل بحوالہ جاء الحق ح١، ص٣٨،مطبوعہ محمدی بُکڈپو دہلی)” تو بالکل اسی طرح ہمیں بھی دینی تعلیم کے ساتھ دنیوی تعلیمی میں ہونے والے خرافات کا علم بھی ہونا بے حد ضروری ہے تاکہ آئندہ آپ کی کم علمی کی وجہ سے کہیں آپ کی نسل کنفیوژ ہو کر بے راہ روی کی شکار نہ ہو جائے –
والدین کو اس لائق ہونا ضروری ہے کہ1بچوں کے رگ و پے میں اسلامی عقائد پیوست کر دیں – 2پھر بچے اگر اسلامی عقائد کے خلاف کوئی بات سنیں تو آپ بچے اپنی ناقص تحقیقات سے پہلے آپ کے پاس دوڑے آئیں اور اطمنان بخش جواب پائیں – 3اتنا علم ضرور ہو آپ جان سکیں کہ بچے اسکول و کالج میں کیا پڑھ رہے ہیں اور وقت نکال کر ان کی کتابوں پر نظر ڈالیں اور جہاں اسلامی عقائد و نظریات کے خلاف بات پائیں اس کی تردید و توضیح بچے کے سامنے ضرور کریں – یاد رہے کہآپ ابھی (جوانی میں) اتنی محنت کریں کہ آپ کے بچے کتنے ہی آگے کیوں نہ پہنچ جائیں مگر وہ آپ کو معتمَد اور علمی شخصیت سمجھتے ہوں؛ اپنے خلجان آپ کے پاس دور کر سکتے ہوں –
جوانو! یاد رکھیں اگر آپ ابھی موج و مستی میں قیمتی وقت کو گزار لیے تو آنے والا دور بڑا مشکل ہوگا؛ محنت کریں! وقت نکال کر اپنے آپ کو چہار جانب سے علم سے لبریز کریں! تاکہ خود بھی محفوظ رہیں اور آنے والی نسل بھی الحاد و بے دینی سے بچ سکے