غزل

مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

ازقلم: مختار تلہری ثقلینی بریلی

ارادے پھر بھی مستحکم بہت ہیں
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

جسے جانا ہو واپس لوٹ جائے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

بہت دشواریوں کا سامنا ہے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

تبھی محتاط ہو کر چل رہا ہوں
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

مسافت کچھ زیادہ تو نہیں ہے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

یہ چلنے ہی سے اب ہموار ہوں گے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

تمہارے راستے ہیں سیدھے سادے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

عطا کر مجھ کو یا رب استقامت
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

مجھے ثابت قدم رکھ یا الہی
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

اسے پا کر ہی دم لوں گا ، اگرچہ
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

چلو تو ساتھ چل سکتے ہو، لیکن
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

سمجھ لو ہمسفر بننے سے پہلے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

سفر ہی کرنا ہے تو کیوں کہوں میں
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

یہ کہتے کہتے منزل پا گیا ہوں
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

تمہاری راہ میں مختار کم تھے
مری راہوں میں پیچ و خم بہت ہیں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com