سیرت و شخصیات

اہل سنت میں غم کی لہریں: شہزادۂ احسن العلماء کی رحلت مسلک اعلیٰ حضرت کے لیے ناقابل تلافی نقصان

موت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ ایک نہ ایک دن جانا سب کو ہے۔ کوئی یہاں رہنے نہیں آیا۔ابتداے آفرینش سے لے کر اب تک بے شمار لوگوں کو موت کا مزہ چکھنا پڑا۔ موت اللہ کا اٹل فیصلہ ہے ۔ اس سے انکار بالکل نہیں کیا جاسکتا۔ فرق صرف اتنا ہے کہ:
آج وہ کل ہماری باری ہے
شہزادۂ احسن العلماء حضرت سید افضل میاں نوراللہ مرقدہ کے سانحۂ ارتحال کی خبرنے پوری دنیا میں مسلک اعلیٰ حضرت کے ماننے والوں کو سکتے میں ڈال دیا ۔ یہی وجہ ہے کہ ابھی چوبیس گھنٹے بھی نہیں ہوئے ہیں دنیا کے کونے کونے سے تعزیتی کلمات دیکھنے اور سننے کو مل رہے ہیں ۔ اللہ رب العزت حضرت موصوف کی خوب خوب مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام پر فائز کرے۔
بلاشبہ وہ ایک عظم دانش ور، بہترین مفکر، علم دوست اور علمانواز تھے اور ملک و بیرون ملک کے پیغامات و تأثرات سے ظاہروباہر ہے۔
اس دکھ کی گھڑی میں ہم خانوادۂ برکاتیہ کے ہرفرد، جملہ متعلقین ، متوسلین اور محبین و مریدین خصوصاً موجودہ سجادہ نشیں حضرت ڈاکٹر سید امین میاں صاحب قبلہ قادری برکاتی، رفیق ملت حضرت سید نجیب حیدر میاں نوری ساتھ ہی ساتھ فاضل ذی شان چشم وچراغ خاندان برکات شہزادۂ امین ملت حضرت مولانا محمد امان میاں صاحب قبلہ برکاتی مصباحی کی بارگاہ میں تعزیت کے چند کلمات پیش کرتے ہوئے اللہ جل مجدہ الکریم سے دعاگوں ہیں کہ مولاتعالی تمام افراد کو صبر جمیل عطا فرما اور حضرت والا کے درجات بلند کر۔
غم گیں
ازہرالقادری
جامعہ اہل سنت امدادالعلوم مٹہنا کھنڈسری سدھارتھ نگر یوپی انڈیا۔
16/ دسمبر2020/ چہارشنبہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے