تحریر:سراج احمد قادری مصباحی مرغیا چک سیتامڑھی
مدینہ طیبہ کو مدینۃ الرسول یعنی رسول کا شہر کہاجاتا ہے،سرکاردوعالم ﷺ کی نسبت سے وہ شہر افضل واعلی،طیب وطاہرقرار پایا،مدینہ طیبہ کا احترام،عزت واکرام کرنا تمام مسلمانوں کے لیے واجب کے درجے میں ہے،روضۂ رسول ﷺ کی حاضری مسلمانوں کے لیے شفاعت اور گناہوں سے خود کو پاک کرنے کا اہم ذریعہ ہے،دنیا کے اربوں مسلمانوں کی محبتیں مدینہ پاک سے جڑی ہوئی ہیں،بایں وجہ اس کے تقدس کو پامال کرنااس کے احترام میں کمی کرنا،توہین وتنقیص کا نشانہ بناناحضور ﷺ کو ناراض وناخوش کرنا ہے.
نجدیو!تم اس مقدس زمین کو ناپاک کرنے جارہے ہو جس طیب وطاہر زمین سے ہم سب کے آقا ومولیٰ حضور ﷺ کے پائے اقدس مس ہوئے ہیں،جس نبی نے اس شہر میں دس سال رہ کر دعوت دین ،امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فرائض انجام دیتے رہے، تم اس شہر میں برائیوں کا سلسلہ شروع کرنے جارہے ہو جس شہر میں اس نبی کا مزار پر انوار ہے جن کی بعثت کا مقصد برائیوں کا خاتمہ تھا ،عالم عرب میں حضور ﷺ کی آمد سے پہلے طرح طرح کی برائیاں، نحوستیں اپنے عروج پر تھیں،میرے رسول ﷺ نے سب کا قلع قمع کیا اور وہاں اسلام کا پرچم لہرایا،مدینہ وہ دیار ہے جہاں ایمان والوں کو قرآن وحدیث کی تعلیم اورتربیت کی خاطر ایک مدرسہ”صفہ” کے نام سے حضور ﷺ نے خودقائم کیا تھا ،اس مدرسے کا مقصد ہی یہی تھا کہ یہاں سے قرآن وحدیث کی باتیں نشر ہوں،نیکیوں کی دعوت دی جائے،برائیوں کا خاتمہ ہوسکے،باطل کے خلاف آوازیں بلند کیں جاسکے ،یہی وہ جگہ ہے جہاں نبی ﷺنے صحابہ سے فرمایا تھا کہ جب کبھی بھی تم پر مصیبت آپڑے صبر وشکر کا دامن ہاتھ سے جانے مت دینا ،اگر تم صبر وشکر کے امتحان میں کامیاب ہوگئے تو جنت میں تم سب میرے رفیق ہوگے۔
اے نجدیو! تم پر ضروری تھا کہ تم مصطفیٰ ﷺ کے دین پر چلتے ،عرب میں حضور ﷺ کے احکامات کو نافذ کرتے ،تمہارا مزاج یہ ہونا چاہیے تھا کہ تم لوگوں کو نیکی کی طرف بلاتے ،برائیوں سے روکتے ،لیکن تم نے حضور ﷺ کے ارشادات کو یکسر نظر انداز کردیا اور پھر نبی کے فرمودات کے خلاف اٹھ کھڑے ہوگئے؟بغاوت کر بیٹھے وہ بھی حضور کے مقدس شہر میں رہ کر ،تم نے اس شہر کو برائیوں کا اڈاکیسے بنالیا؟تمہیں ذرہ برابر بھی ندامت حسرت نہ ہوئی ،تمہیں بالکل بھی پشیمانی نہ ہوئی، ہمارے نبیﷺ نے اسلام کے عروج وارتقا کے لیے جو پودے لگائے تھے تم ان پودوں کوکس بنیاد پر میلا کرنا چاہا ،تمہیں اس خبیث حرکت پر آمادہ کس نے کیا؟کیا تمہاری اس حرکت سے نبی آخر الزماں ﷺخوش ہوں گے ؟جب تم نے اس پاک وصاف شہر میں سینیما ہال کھولنے کا عزم کیا اس وقت تمہاری غیرت کہاں چلی گئی تھی؟ارے ایمانی غیرت نہ سہی انسانی غیرت زندہ تو ہوگی نا،یا تمہاری انسانی غیرت بھی مردہ ہوچکی ہے؟ تمہاری ضمیر نے تمہیں ذرہ برابر بھی نہیں للکارا؟اوہ! میں کس کو بتارہا ہوں اسے جس کی ضمیر بھی زندہ نہیں. افسوس صد افسوس!
جب نبی اکرم ﷺ مکہ سے مدینہ تشریف لائے تھے تو مدینہ والوں نے کس شان سے استقبال کیا تھا،نجدیو!وہ دور یاد کرو،جب آپ ﷺ کا ورود مدینہ پاک میں ہوا تھا اس وقت اہل مدینہ نے آپ کا زور دار انداز میں استقبال کیا تھا سب نے بیک زبان ہوکر کہا تھا :اللہ اکبر جاء نا رسول اللہ وجاء محمدﷺ یعنی حضرت محمد ﷺہمارے پاس تشریف لے آئے۔عورتوں بچوں اور کنیزوں نے یوں نعت پڑھی تھی: طلع البدر علینا من ثنیات الوداع۔ وجب الشکر علینا مادعا للہ داع۔یعنی وداع کی گھاٹیوں سے ہم پر چاند طلوع کر آیا دعا کرنے والے جب تک دعا کریں ہم پر شکر واجب ہے۔ تم اس استقبال کو کیسے بھلاسکتے ہو؟تم حضورﷺ کے احسانات کو کیسے فراموش کرسکتے ہو؟
تم کہتے ہو نا کہ ہم قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہیں ،قرآن وحدیث میں کہاں لکھا ہے کہ سینیما ہال کھولنا جائز ہے، گانابجانا درست ہے، لڑکیوں کو ناچنا اور نچانا جائز ہے ؟کیا تم نے اللہ کا یہ فرمان نہ پڑھا:ترجمہ:اور کچھ لوگ بیہودگی کے آلات خریدتے ہیں تاکہ اللہ کی راہ سے گمراہ کریں اور ان سے مذاق اڑائیں انہیں لوگوں کے لیے اہانت والا عذاب ہے۔(سورۂ لقمان،آیت:۶)
حضرت ابن عباس،ابن عمر،ابن مسعود،حسن بصری اور دوسرے صحابہ وتابعین رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین ارشاد فرماتے ہیں کہ اس سے مراد گانا بجانا ہے۔
اس آیت کی روشنی میں اے نجدیو! خود کو پرکھنے اور جانچنے کی کوشش کرو کہ تم سینیما ہال کا افتتاح کرکے لوگوں کی ہدایت کا سبب بن رہے ہو یا گمراہیت کا ذریعہ بن رہے ہو؟ہر گز ہرگز قرآن میں سینیما ،گانے اورناچنے کوجائز ودرست نہیں کہا گیا ہے،اگر تم واقعی خود کو عامل قرآن مانتے ہو تو مجھے سینیما کے جواز پر قرآن سے ایک آیت بھی دکھادو جس سے تمہارا موقف ثابت ہورہا ہو،میں تمہاری غلامی کرنے کے لیے تیار ہوں۔ تم نے حضور ﷺکا یہ ارشاد نہ پڑھا:
حضورﷺ نے فرمایا:مجھے دو احمق اور بدکار آوازوں سے منع کیا گیا ہے:خوشی کے وقت گانے بجانے کا شیطانی نغمہ،اور کسی مصیبت پر آہ وبکا کرنا،چہرہ نوچنا اور گریبان چاک کرنا۔(جامع الترمذی)
نجدیو! تمہیں پتہ بھی ہے تم کیا کرنے جارہے ہو،صادق ومصدوق رسول اکرم ﷺکے اس ارشاد کو غور سے پڑھواور اپنے ناپاک ارادوں وعزائم سے باز آجاؤ ۔ارشاد فرماتے ہیں:اس امت میں زمین میں دھنسنا،مسخ ہونا،اور آسمان سے پتھر برسنا ہوگا،ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ یہ کب ہوگا؟ارشاد فرمایا:جب گانے والیوں اور موسیقی کے آلات کا ظہور ہوگااور شرابوں کو سر عام پیا جائے گا۔(جامع الترمذی)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص گاناسننے کے لیے کسی باندی کے پاس بیٹھا اس کے کانوں میں پگھلا ہوا سیسہ انڈیلا جائے گا۔(ابن عساکر)
نیز فرماتے ہیں:گانا اور لہو دل میں اس طرح نفاق اگاتے ہیں جس طرح پانی سبزہ اگاتا ہے ۔(مسند الفردوس)
نجدیو!اب کہا ں گیا تمہارا وہ دعویٰ کہ ہم قرآن وحدیث پر عمل کرنے والے ہیں؟قرآن کی اس آیت اورمذکورہ احادیث کو پڑھنے کے بعد کیا تم اب بھی اپنے دعویٰ پر قائم ہو؟پھر سے اپنے انجام پر غور کروجو تم کرنے جارہے ہو،وہ قرآن وحدیث کے سراسر خلاف ہے۔نجدیو! یاد رکھو یہ سینیما ہال عرب اوروہاں کے باشندوں کے لیے مہلک، تباہ کن نقصانات اور خطرناک مفاسد کا ذریعہ ہے ۔کیوں کہ گانے بجانے والوں کے لیے ذلت والا عذاب ہے۔گانا بجانے کو اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔اللہ تعالی گانے کی آواز کو ناپسند کرتا ہے۔گانے بجانے اور موسیقی کو حلال سمجھنا قیامت کی علامت ہے۔گانے والا دنیاوی اعتبار سے بھی سخت سزا کا مستحق ہے۔گانے بجانے والے اللہ کے نافرمان ہیں۔گانے والا اللہ کادشمن ہے۔
ہم مسلمانوں پر لازم ہے کہ مدینہ پاک کی حرمت اور اس کے تقدس کو پامال نہ ہونے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں،پوری دنیا میں عرب حکومت کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ نجدی حکومت اپنے ناپاک عزائم سے باز آسکے۔
۲۳؍ستمبر ۲۰۲۱ء کو رضا اکیڈمی ممبئی کے بینر تلے معین المشائخ حضرت علامہ معین میاں مد ظلہ العالی اور حضرت سعید نوری صاحب کی سرپرستی میں ممبئی کے اندر نجدی حکومت کے خلاف ایک پر امن احتجاج ہوا جس میں ممبئی کے اکثر علماے اہل سنت نے شرکت کی، اس احتجاج کا اجینڈایہ تھا کہ حکومت عرب سینیما ہال کو بند کریں ورنہ ہم اَپرلیول تک آواز اٹھائیں گے مرجائیں گے لیکن حضور ﷺ کے شہر کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔ ظاہر ہے یہ مسئلہ صرف ایک فرد یا صرف ایک تنظیم وتحریک کا نہیں ہے بلکہ پورے عالم اسلام کی یہ ذمہ داری ہے۔ آج ممبئی میں رضا اکیڈمی نے اس کے خلاف آواز اٹھائی ہے ممبئی کے اندر بلکہ مہاراشٹرا کے اندر جتنی بھی سنی تنظیمیں ہیں سب کو ایک پلیٹ فارم پر آکر اس نجدی حکومت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے مہاراشٹرا کے علاوہ جہاں کہیں بھی سنی تنظیمیں ہیں سب کو اس ناپاک کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دینے کے حوالے سے پر امن احتجاج کرنے کی ضرورت ہے۔اللہ تعالی ہم سب کا حامی وناصر ہو۔
Seraj.misbahi17@gmail.com om
6355155781