غزل

غزل: اندھا خواب میں دیکھے تو کیا دیکھے گا

ڈاکٹر عابدہ بتول صاحبہ کے لیے بطور داد
اپنی غزل پیش کرتا ہوں۔

ازقلم: شہباز نیّر

ہر چہرے میں اُس کا چہرہ دیکھے گا
دِل ، جیسا سوچے گا ویسا دیکھے گا

آنکھوں والو سوچو، سوچ کے بتلاؤ
اندھا خواب میں دیکھےتو کیادیکھےگا

حاسد شخص کی ایک نشانی یہ بھی ہے
جل جائے گا جس کو ہنستا دیکھے گا

وہ میری تعریف کرے تو حیرت کیوں
اچھا تو ہر اک کو اچھا دیکھے گا

سارے جسم کو آنکھ بنا کر بھی دیکھے
پھر بھی دیکھنے والا کتنا دیکھے گا

تیری آنکھیں دیکھتا ہوں تو حیرت کیوں
جس کو پیاس لگے گی ، دریا دیکھے گا

مجھ کو دیکھنے کی خاطر شہباز کوئی
سب کی جانب جھوٹا مُوٹا دیکھے گا

رحیم یار خان
پنجاب, پاکستان

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے