اصلاح معاشرہ گوشہ خواتین

پاگل

بنت مفتی عبد المالک مصباحی، جمشیدپور

سردی کے موسم میں جہاں ہر طرف لوگ کام کاج سے فارغ ہو کر جلدی جلدی اپنے گھروں کی جانب چل پڑتے ہیں اور آرام گاہ کو چہار جانب سے بند کر کے سردی سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں؛ وہیں__ اس موسم میں ہماری ہی طرح جسم و جسامت والے کچھ لوگ گھروں کے چین و سکون کو چھوڑ کر گلی کوچے، نالے پرنالے اور نہ جانے کہاں کہاں کی ٹھوکریں کھاتے ہیں؛ جنھیں ہم "پاگل” کے نام سے جانتے ہیں –

اللہ اکبر! انھیں دیکھ کر واقعی آنکھیں نم ناک ہو جاتی ہیں کہ اللہ رب العزت جس کی بے شمار نعمتوں کو ہم ہر لمحہ استعمال کرتے ہیں اس کے باوجود اس کا شکر ادا کرنے کی طرف ہم اسی وقت مائل ہوتے ہیں جب ہماری سمجھ سے ہمیں کوئی خاص (بڑی) نعمت ملتی ہے؛ واقعی اگر کچھ اور نہ بھی ہو مگر "عقل” ہو تو ہم اپنی زندگی کا لطف لے سکتے ہیں کہ بہت سی مثالیں ہمارے سامنے ہے کہ آنکھ کان، ہاتھ پیر اور دوسرے ظاہری اعضاء سے معذوری کے باوجود "عقل کی نعمت” کو استعمال کرتے ہوئے میں ان معذوروں نے وہ کچھ کر دکھایا جو کئی صحیح و سالم افراد بھی نہ کر سکے مگر اس کے برعکس جن کے پاس سب کچھ تھا لیکن "دولت عقل” کے لٹ جانے سے محلوں والے بھی اپنے گھر بار بلکہ شہر و علاقے کو چھوڑ کر لا پتا ہو گئے؛ تو کیا یہ عقل ہی کم بڑی نعمت ہے! مگر ہم اس عظیم نعمت پر شکر ادا کرنے کو کبھی سوچتے تک نہیں۔

اسی طرح کی دیگر تمام نعمتوں کا حال ہے؛ کہ ہم ان عظیم نعمتوں کو اہم نہیں سمجھتے اور شکر ادا کرنے کا سوچتے بھی نہیں؛ اسی کو امام غزالی رحمۃاللہ علیہ نے بڑی اچھی مثال سے واضح کیا ہے کہ__” ایسے لوگوں کی مثال اس جاہل اور برے غلام کی طرح ہے اور وہ اس لائق ہے کہ اسے ہر وقت مار پڑتی رہے؛ یہاں تک کہ ایک آن کے لیے مارنا بند کر دیا جائے تو وہ احسان مند ہوتا ہے اور شکر ادا کرتا ہے لیکن ہمیشہ کے لیے مار بند کر دی جائے تو اکڑنے لگتا ہے اور شکریہ ادا کرنا چھوڑ دیتا ہے تو لوگوں کی حالت یہ ہے کہ وہ اسی مال پر شکریہ ادا کرتے ہیں جو خاص ان کو حاصل ہو چاہے وہ زیادہ ہو یا تھوڑا؛ اور اللہ کی باقی تمام نعمتوں کو بھول جاتے ہیں -"(احیاء العلوم (مترجم)، حصہ چہارم، ص٢٨١، فاروقیہ بُک ڈپو)

یہ مثال واقعی سمجھداروں کے لیے بہت سے حجاب کو اٹھا کر شکر گزار بنانے کا کام کر سکتی ہے؛ کاش ہم رب کی عطا کردہ نعمتوں کے شکر گزار بن جائیں تاکہ پر سکون زندگی نصیب ہو اور جن نعَم سے محروم ہیں رب تعالیٰ اس شکر کے صدقے ان نعمتوں سے بھی مالا مال فرمائے – بس یہی آرزو اور دعا ہے کہ….
جو ملے حیات خضر مجھے اور اسے میں صرف ثنا کروں
تیرا شکر پھر بھی ادا نہ ہو تیرا شکر کیسے ادا کروں

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے