نتیجۂ فکر: محمد جیش خان نوری امجدی، مہراج گنج
مصطفی کے در کی مجھ کو چاکری اچھی لگی
روضۂ خیر البشر پر حاضری اچھی لگی
دیکھ کر شہرنبی کو ہر گدا کہنے لگا
مجھکو ان کے شہر کی ہراک گلی اچھی لگی
ہے چٹائی کا بچھونا اور سوکھی ہے غذا
شاہِ عالم کی یہ مجھکو سادگی اچھی لگی
جس زمانے میں ہوئے پیدا حبیبِ کبریا
اس زمانے کی ہمیں ہر اک گھڑی اچھی لگی
یوں تو ہیں دنیا میں شاعر بے بہا لیکن ہمیں
حضرت حسان کی بس شاعری اچھی لگی
ہیں بہت دنیا میں عاشق میرے آقا کے مگر
اعلحضرت کی ہمیں تو عاشقی اچھی لگی
کہہ رہا ہے نوری بھی اب جھوم کر سب سے یہی
ہند میں ہم کو بریلی کی گلی اچھی لگی