نیپال: ہماری آواز(انوارالحق قاسمی) 5جنوری//
موجودہ دور میں مہلک وبائی مرض "کرونا وائرس "کی وجہ سے بلا تفریق ہر ایک فرد بشر کاناقابل تلافی نقصان ہواہے۔
اچھے اچھے صاحب ثروت حضرات کے حالات بد سے بد ترہوچکےہیں۔
غرباء، فقراء، مساکین تو کھانے کے لیے دانے دانے کے لیے ترس رہے ہیں، بہت محنت کے بعد انہیں کچھ کھانے کو مل رہاہے،اسی طرح پہننے کےلیے ان کے پاس لباس تک نہیں ہے، جسے وہ زیب تن کرسکے۔
ایسے ناگفتہ بہ حالات میں سخت موسم سرما کی آمد ہوچکی ہے،جب کہ ان کے پاس نہ ہی” جاکیٹ "ہے، جسے پہن سکے،اور نہ ہی” کمبل”ہے ،جسے اوڑھ کر ٹھنڈی کے ایام بسرکرسکے۔
ایسے نازک اور نامساعد حالات میں "جمعية قباءالتعليميه والخيريه نيپال”کی جانب سے، جمعیة کے امین عام حضرت مولانا وسیم اختر صاحب سراجی حفظه الله ريسرچ اسکالر جامعة الإمام محمد بن سعود الاسلاميه رياض مملكت سعودي عرب کی سعی پیہم اور جہدمسلسل کےذریعہ چند مہمانان خصوصی مثلا:حضرت مولانا ارشاد احمد صاحب المدنی نائب امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث نیپال، الحاج ڈاکٹر محمد نیک محمد صاحب اصلاحی،الحاج محمد یاسین صاحب سروٹھا،سمیع اللہ عرف مکھیا محمود صاحب، مولانا سراج احمد صاحب سراجی،مولانا انیس الرحمان صاحب ریاضی،محمد ساجد بن شیخ کابر ،شیخ صدرالحق،شیخ عزیز، مطیع الرحمٰن ایڈیٹر :اتم خبر،مولانا تمیم اختر صاحب سراجی ،راجیش شاہ، کی موجودگی میں کل بتاریخ 4/جنوری کو ملک نیپال کے ضلع روتہٹ میں واقع ایک مشہور بستی "جنگڑوا”کے فقراء ،مساکین، اور یتیم بچوں، بچیوں میں تقریبا40/سے زائد "کمبل”اور 30/سے زائد "جاکیٹ "تقسیم کی گئی ہیں ۔
اس قابل ستائش کارنامہ سے لوگ کافی خوش ہیں، اور ہر ایک اس عظیم کارنامہ کی بےحد تعریف کررہےہیں،اور علاقہ میں حضرت مولانا وسیم اختر صاحب سراجی ہی کے اس کارنامہ کاچرچا اور نام ہے۔