غزل

غزل: کیا ہوئیں باشا

اسانغنی مشتاق رفیقی، وانم باڑی

تمھارے سر کی تُرکی ٹوپیاں وہ کیا ہوئیں باشا
بڑے رُومال، اُجلی لُنگیاں وہ کیا ہوئیں باشا
چبوترے جو کبھی پہچان تھے اچھے مکانوں کے
بڑے لوگوں کی اُجلی داڑھیاں وہ کیا ہوئیں باشا
وہ اُجلی چادریں اور کالے بُرقعے سیدھے سادے سے
اور اُن میں سمٹی سمٹی بیبیاں وہ کیا ہوئیں باشا
بڑوں سے بات کرتے وقت سر کو ڈھانپ لیتی تھیں
حیا پیکر ، مثالی بیٹیاں وہ کیا ہوئیں باشا
بروز عید جانا عید گاہ کو بیل گاڑی میں
چونّی اور اٹھنّی عیدیاں وہ کیا ہوئیں باشا
وہ مٹی کی پلیٹوں قابوں میں میلاد کی دعوت
مہکتے دالچے بریانیاں وہ کیا ہوئیں باشا
سیاست دوغلا پن سب کے لہجوں سے جھلکتا ہے
شہر کی بھولی بھالی ہستیاں وہ کیا ہوئیں باشا
جسے دیکھو لگا ہے چاپلوسی میں امیروں کی
حمیّت، حوصلے، بے باکیاں وہ کیا ہوئیں باشا
سمجھتی تھیں پڑھانے کو عبادت سے بھی افضل جو
رفیقی ؔ سیدھی سادی ہستیاں وہ کیا ہوئیں باشا

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

آسان ہندی زبان میں اسلامی، اصلاحی، ادبی، فکری اور حالات حاضرہ پر بہترین مضامین سے مزین سہ ماہی میگزین نور حق گھر بیٹھے منگوا کر پڑھیں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com