شعبان المعظم

فضائل شب برأت، اہمیت افادیت

ازقلم: محمد قمرانجم فیضی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے انبیا و رسل، جن و انسان ، رات و دن اور دیگر مخلوقات کو پیدا فرمایا ہے۔ اور ان میں بعض کو بعض پر فضیلت اور مرتبہ سے نوازا ہے۔جیسے رسول انبیا سے افضل، حضور تمام انبیا و رسول سے افضل،صحابہ اولیا سے افضل،اولیا تمام انسانوں سے افضل، انسان تمام مخلوقات میں افضل، عالم جاہل سے افضل، مدینہ منورہ تمام شہروں میں افضل، آب زم زم تمام کنوؤں سے افضل،رمضان المبارک تمام مہینوں میں افضل،جمعہ تمام دنوں میں افضل، اسی طرح شب برأت اور شب قدر تمام راتوں میں افضل ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مقدس میں ارشاد فرماتا ہے:قسم اس روشن کتاب کی، بے شک ہم نے اسے برکت والی رات میں اتارا، اور بے شک ہم ڈر سنانے والے ہیں،اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام۔ ((سورہ دخان، آیت،1،2،3،4، ترجمہ کنزل الایمان))
اس آیت میں لیلۃ مبارکہ سے مراد شب قدر ہے یا شب برأت، تو جمہور اول کے قائل ہیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ہم نے اس کو لیلۃ القدر میں نازل کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں:آیت "انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکہ”میں "لیلۃ مبارکہ” سے مراد شعبان کی پندرھویں رات ہے، نجات اور خلاصی کی رات ہے اور یہی قول حضرت عکرمہ کے سوا اکثر مفسرین کا ہے۔((غنیۃ الطالبین،ج اول،ص 189))

شب برأت کی وجہ تسمیہ
شب برات کو شب برأت اس لیے کہتے ہیں کہ شب کے معنیٰ رات اور برأت کے معنی بری ہونے اور قطع تعلق کرنے کے ہیں، اور اللہ کی رحمت سے بے شمار مسلمان اس شب کو جہنم سے نجات پاتے ہیں،اس لیے اس رات کو شب برأت کہتے ہیں۔ اس فضیلت اور برکت والی رات کے کئی نام ہیں (1)لیلۃالمبارکہ: برکتوں والی رات۔ (2)لیلۃ البرأۃ: دوزخ سے آزادی ملنے کی رات۔ (3)لیلۃ الصَ٘ک: دستاویز والی رات۔ (4)لیلۃ الرحمہ: اللہ تعالیٰ کی رحمت خاصہ کی نزول کی رات۔ ((زمخشری،الکشاف،ج،4، ص 272))

فضائل شب برأت

شب برأت بڑی برکتوں اور رحمتوں والی رات ہے،اس لیے اس کے متعلق چند احادیث نیچے ذکر کیے جارہے ہیں۔ بخشش کی رات :حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: کہ ایک رات میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گم پایا، بہت تلاش کے بعد آپ جنت البقیع میں پائے گئے، میں نے عرض کیا: کہ حضور میں نے خیال کیا کہ شاید آپ دوسرے ازدواج کے پاس چلے گئے ہیں، آپ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں شب آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے زیادہ گنہ گاروں کو بخش دیتا ہے۔ ((مشکوۃ شریف،ج اول،ص 105))

بخشش سے محرومی
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلا شبہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات ظہور فرماتا ہے اور مشرک و کینہ پرور شخص کے سوا تمام مخلوق کو بخش دیتا ہے۔ ((مشکوۃ شریف ج اول، ص 106))
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور مشرک، کینہ جو،رشتہ توڑنے والے اور زانی عورت کے علاوہ تمام مسلمانوں کو بخش دیتا ہے۔((غنیۃ الطالبین،ج اول، ص 190))

نزول الہی کی رات
یہ حدیث بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب شعبان کی پندرھویں رات ہو تو اس میں عبادت کرو اور دن میں روزہ رکھو، اس لیے کہ اس رات کی خصوصیت یہ ہے کہ غروب آفتاب کے وقت اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور شام سے صبح تک یہ ندا دی جاتی ہے کہ ہے کوئی مغفرت مانگنے والا؟ جسے میں بخش دوں، ہے کوئی رزق مانگنے والا؟ جسے میں رزق دوں، ہے کوئی بیمار صحت مانگنے والا؟ جسے میں صحت دوں،کوئی ایسا ہے؟کوئی ایسا ہے؟فجر تک اسی طرح پکارا جاتا ہے۔((ابن ماجہ،ج اول،ص 444))

نجات کی رات
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات حضرت جبرئیل علیہ السلام کو جنت کی طرف بھیجتا ہے تاکہ وہ اسے یہ حکم پہنچا دیں کہ وہ آراستہ ہوجائے اور کہ دیں کہ اللہ تعالیٰ نے اس رات میں آسمان کے ستاروں کی گنتی، دنیا کے دن اور رات کی تعداد، درختوں کے پتوں کی گنتی، پہاڑوں کے وزن کے برابر اور ریت کے ذروں کی گنتی کے برابر بندے دوزخ سے آزاد کر دیے ہیں۔ ((ماثبت بالسنتہ اردو،ص291))

انتظام عالم کی رات
حضرت عطا یسار نے فرمایا: شعبان کی پندرھویں رات سال بھر کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں،کوئی شخص سفر میں نکلتا ہے اس حال میں کہ اسے زندوں سے نکال کر مردوں میں درج کیا جا چکا ہوتا ہے،اور کوئی شادی کرتا ہے اس حال میں کہ وہ زندوں سے نکال کر مردوں میں درج کیا گیا ہوتا ہے۔((غنیۃ الطالبین،ج اول،ص ١٩١))
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو جانتی ہے کہ یہ کون سی رات ہے؟ میں نے عرض کیا!اس رات میں کیا خاص بات ہے،آپ نے فرمایا:اس رات میں ہر وہ شخص لکھا جاتا ہے جو اس سال میں پیدا ہونے والا ہے اور اس رات میں ہر مرنے والا لکھا جاتا ہے، اس رات میں لوگوں کا رزق اتارا جاتا ہے،اور اس رات میں ان کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں۔((غنیۃ الطالبین، ج اول ص 191))
علامہ ابو الفضل شہاب الدین سید محمود آلوسی حنفی بغدادی تحریر فرماتے ہیں: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تمام امور کے فیصلے تو "شب برأت” میں ہوتے ہیں، لیکن جن فرشتوں کو ان کاموں کو انجام دینا ہوتا ہے ان کے سپرد "لیلۃ القدر” میں کیے جاتے ہیں۔ ((روح المعانی،ص 471))

خیر و برکت والی رات
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ چار راتوں میں فجر کی اذان تک بے شمار برکتیں اور رحمتیں اتارتا ہے۔
عید الاضحٰی کی رات، عید الفطر کی رات، نصف شعبان کی شب اور عرفہ کی رات۔ ((غنیۃ الطالبین،ج اول،ص 189))

فرشتوں کی عیدیں
جس طرح زمین میں مسلمانوں کی دو عیدیں ہوتی ہیں اسی طرح آسمان پر فرشتوں کی بھی دو عیدیں ہوتی ہیں، مسلمانوں کی عیدیں عید الفطر اور عید الاضحٰی کے روز ہوتی ہیں اور فرشتوں کی عیدیں شب برأت اور شب قدر میں ہوتی ہیں، ملائکہ کی عیدیں رات میں اس لیے ہوتی ہیں کہ وہ سوتے نہیں اور مسلمان چوں کہ سوتے ہیں اس لیے ان کی عیدیں دن میں ہوتے ہیں۔(غنیۃ الطالبین،ص 449)

شب برأت میں کیئے جانے والے نیک اعمال

روزہ رکھنا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرھویں شعبان کا روزہ رکھنے کی تلقین فرمائی جس سے اس شب کے روزے کی فضیلت ظاہر ہوتی ہے۔ حدیث مبارکہ دیکھں۔
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے یا کسی اور سے فرمایا: کہ تم نے شعبان کے وسط میں رکھا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا عید کے بعد رکھ لینا۔ ((صحیح مسلم،ج ١،ص 386))

زیارت قبور
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زیارت قبور کی بڑی حکمت یہ بیان فرمائی ہے کہ اس سے موت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور آخرت کی فکر پیدا ہوتی ہے، شب برأت میں زیارت قبور کا واضح مقصد یہ ہے کہ اس مبارک شب میں ہم اپنی موت کو یاد کریں تاکہ گناہوں سے سچی توبہ کرنے میں آسانی ہو۔

سال بھر کے جادو سے حفاظت
اگر شب برأت میں کوئی شخص سات پتے بیری(بیر کے پتے) کے پانی میں جوش دے کر اس پانی سے غسل کرے تو ان شاء اللہ تمام سال وہ شخص جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔ ((اسلامی زندگی، ص 134))

شب برأت میں عبادت کی فضیلت
اس رات جو شخص اپنا وقت عبادت و ریاضت اور ذکر و اذکار میں صرف کرتا ہے تو اس کا اجر و ثواب تمام راتوں کی بہ نسبت بڑھا دی جاتی ہے، اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے امت مسلمہ کو اس رات میں قیام کرنے اور ذکر و اذکار میں مشغول و مصروف رہنے کا حکم فرمایا ہے، ارشاد نبی ہے: قوموا لیلھا و صوموا نھارھ۔۔ترجمہ۔شب برأت میں جاگ کر عبادت کرو اور دن میں روزہ رکھو۔(ابن ماجہ شریف،ص 100)حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: کہ جو پانچ راتوں میں شب بیداری کرے اس کے لیے جنت واجب ہے، انھیں میں ایک رات نصف شعبان کی پندرھویں رات ہے۔ ((بہار شریعت،ج 4،ص 105))
پیارے اسلامی بھائی اور بہنوں! فضائل شب برأت اوپر ذکر ہو چکا ہے،اس لیے ہم سب کو چاہیے اس رات کو خواب غفلت،گپ شپ،سکریٹ و چاے نوشی، آتش بازی، عیب جوئی، موبائل دیکھنے، گیم کھیلنے اور لہو و لعب میں نہ گزاریں، بلکہ اس رات کی فضیلت و مراتب کو ملحوظ رکھتے ہوئے عبادت و ریاضت اور ذکر و اذکار کریں، اپنے مرحومين، کاروبار،اپنے گناہوں اور عالم اسلام کے مسلمانوں بالخصوص ہندوستانی مسلم بھائیوں کی عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے دعاے خیر کریں، اور اگر کسی مومن بھائی کا اپنے ہمسایہ، رشتہ دار اور دوست و احباب سے نوک جھوک ہوا ہو اور بات چیت بند ہو گئی ہو تو براے مہربانی شب برأت سے پہلے پہلے صلح کر لیں اور پات چیت شروع کر دیں ورنہ تمام عبادتیں رائیگا ہوجائیں گی اور شب بیداری کرنا بےکار ہوجائے گا۔