فرش والے تری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا
ازقلم: سعدیہ بتول اشرفی (سبا)
مشکل الفاظ کے معنی:
فرش والے:- زمین والے
شوکت:- رعب و دبدبہ
علو:- بلندی
خسروا:- یہ بھی بلندی کے لئے ہی ہے
پھریرا:- جھنڈا ، علم
مطلبِ شعر
یا رسول اللہ ﷺ یہ زمین والے آپ کی بلندی و شان کو کیا جانیں؟
آپ کی عظمت و بلندی کے جھنڈے تو عرش پر لہرا رہے ہیں۔
عزیز بہنو! نبی کریمﷺ کی آمد پر اللہ پاک نے بدستِ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک نور کا جھنڈا کعبہ کی چھت پر لگوایا ، ایک مشرق میں ، اور ایک مغرب میں۔
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا _ عرش کے پائے پر آقاﷺ کا نام مبارک ، حوروں کی پتلیوں پر حضور ﷺ کا نام پاک ، جنت کے پتوں پر آپ کا مبارک نام ، آسمانوں میں آپ کا چرچہ ، عالم ارواح میں آپ کا ذکر ، آپ ﷺ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ پاک کے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللہ پاک نے اذان میں ، اقامت میں ، نماز میں ، تشہد میں ، خطبے میں اور کثیر مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر کیا ہے۔
ایمان والوں دیکھ لو اذاں ہو کہ ہو نماز
ذکرِ نبی ہے لازمی ذکرِ خدا کے بعد
اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ (۴)
اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کردیا۔
آقاﷺ نے اس آیت پاک کے بارے میں حضرت جبرائیل علیہ السلام سے دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی ، اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ آپ کے ذکر کی بلندی یہ ہے کہ جب میرا نام ذکر کیا جائے تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے۔
سبحان اللہ!
حضور اکرم ﷺ کی ذکر کی بلندی یہ ہے کہ اللہ پاک نے آقاﷺ پر ایمان لانا مخلوق پر لازم کردیا ہےحتیٰ کہ کسی کا اللہ پاک پر ایمان لانا اور وحدانیت کا اقرار کرنا اللہ کی عبادت کرنا ، اس وقت تک مقبول نہیں ہے جب تک آقاﷺ پر ایمان نہ لے آئےاور ان کی اطاعت نہ کرے۔
اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ اس آیت کے متعلق فرماتے ہیں یعنی ارشاد ہوتا ہے ائے محبوبﷺ ہمارے ! ہم نےتمہارے لئے تمہارا ذکر بلند کیا کہ جہاں ہماری یاد ہوگی تمہارا بھی چرچا ہوگا اور ایمان بے تمہاری یاد کے ہرگز پورا نہ ہوگا ، آسمانوں کے طبقے ، زمینوں کے پردے ،تمہارے نامِ نامی سے گونجیں گے، مؤذن اذانوں، خطیب خطبوں ، اور ذاکرین اپنی مجالس اور واعظین اپنے منابر پر ہمارے ذکر کے ساتھ تمہاری یاد کریں گے اشجار و احجار آہو سوسمار( یعنی ہرن و گوہ)و دیگر جانور و اطفالِ شیر خوارو معبودان کفار جس طرح ہماری توحید بتائیں گے۔
ویسا ہی بہ زبان فصیح و بیانِ صحیح تمھارا منشورِ رسالت پڑھ کر سنائیں گے، چار اکنافِ عالم میں "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ” ﷺ کا غلغلہ ہوگا ، عرش و کرسی ، قصور جناں و جہان پر اللہ لکھوں گا محمد رسول اللہ ﷺ بھی تحریر فرماؤں گا
، اپنے پیغمبروں اور اولو العزم رسولوں کو ارشاد کروں گا کہ ہر وقت تمہارا دم بھریں تمہاری یاد سے اپنی آنکھوں کو روشنی اور جگر کو ٹھنڈک اور قلب کو تسکین اور بزم کو تزئین دیں_ جو کتاب نازل کروں گا اس میں تمہاری حمد و ستائش اور جمالِ صورت و کمالِ سیرت ایسے تشریح و توضیح سے بیان کروں گا کہ سننے والوں کے دل بے اختیار تمہاری طرف جھک جائیں۔
اور نادیدہ تمہارے عشق کی شمع ان کے کانوں اور سینوں میں بھڑک اٹھے گی۔ ایک عالم تمھارا دشمن ہوکر تمہاری تنقیصِ شان و محو فضائل میں مشغول ہو تو میں قادر مطلق ہوں، میرے ساتھ کسی کا کیا بس چلے گا؟ آخر اسی وعدے کا اثر تھا
کہ یہود صدہا برس سےاپنی کتابوں سے ان کا ذکر نکالتےاور چاند پر خاک ڈالتے ہیں تو اہل ایمان اس بلند آواز سے ان کی نعت سناتے ہیں کہ سامع اگر انصاف کرے بے ساختہ پکار اٹھے_ لاکھوں بے دینوں نے ان کے محو فضائل پر کمر باندھی، مگر مٹانے والے خود مٹ گئے اور ان کی خوبی اور ان کا ذکر ہر وقت بڑھ رہا ہے۔ (تفسیرِ صراط الجنان)
فرش والے تری شوکت کا علو کیا جانیں
خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا