مضامین و مقالات

مل کے جینا سکھاتا ہے ہمارا پیارا وطن

تحریر: محمد اظہر شمشاد مصباحی، جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی
8436658850

ہندوستان ایک ایسا جمہوری ملک ہے جس کی مثال پوری دنیا میں ایک عظیم ملک ہونے کی حیثیت سے پیش کی جاتی رہی ہے جہاں کی گنگا جمنی تہذیب پر اپنے تو اپنے غیر بھی رشک کیا کرتے تھے مگر دیکھتے ہی دیکھتے ہمارے پیارے وطن عزیز میں سیاسی لیڈران کے سیاسی مکر و فریب کی وجہ سے نفرت کی ایک ایسی لہر دوڑ گئی ہے جس کی زد میں آ کر پوری قوم و ملت تباہ ہو رہی ہے اور یہاں کے فضا میں ایک ایسی آلودگی پیدا کر دی گئی ہے جس میں مسلمان اور پسماندہ طبقہ کے لوگوں کے لیے سانس لینا بھی دشوار گزار امر ہو گیا ہے اور ہماری آپسی بھائی چارگی میں نفرت کی ایسی بیج بو دی گئی ہے کہ روز کہیں نہ کہیں ایسی واردات ہوتی ہے جس سے دل لرز اٹھتا ہے ،روح کانپ جاتی ہے اور آنکھوں سے آنسوؤں کے قطرات بے ساختہ نکل آتے ہیں اور یہ سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں کہ آخر ہمارا یہ وطن عزیز صلح و محبت آپسی بھائی چارگی کو چھوڑ کر کس طرف جا رہا ہے یہ دیش تو جمہوری ہے یہاں ہر دھرم ہر قوم و مذہب کے لوگوں کو برابری کا حق حاصل ہے اور اس دیش کا ہر ایک باشندہ خود کو محفوظ سمجھتا ہے اور اپنے ہندوستانی ہونے پر فخر کرتا ہے عید دیوالی کرسمس ہولی ہر ایک تہوار یہاں تو سب مل کر مناتے ہیں اور یہی خوبصورتی بھی ہے اس دیش کی تو پھر ہمارے وطن کو کس کی نظر لگ رہی ہے اور آخر کیوں ہماری بھائی چارگی ختم ہو رہی ہے اور محبت و اخوت کی جگہ نفرت و عداوت کیوں لے رہی ہے پھر اپنے ماضی کی آپسی بھائی چارگی کی مثالیں یاد کر کے آنسوؤں کے قطرات کو پوچھ لیتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے اپنا حق ادا کر دیا جو کہ غلط ہے صرف غور و فکر کرنا آنسوں بہا لینا کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے بلکہ عملی اقدام بھی کرنا نہایت ضروری ہے اور یہ ہمارا فریضہ ہے کہ ہم ایسا لائحہ عمل تیار کریں جس سے ہماری بھائی چارگی بنی رہے ہمارے درمیان سے اخوت و محبت کبھی ختم نہ ہو چاہے ہمیں آپس میں لڑانے کے لیے جتنے بھی سیاسی ہتھکنڈے استعمال کیے جائیں ہم تمام ہندوستانی باشندے پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم غور کریں کہ آخر ہمارے درمیان سے بھائی چارگی کیوں ختم ہو رہی ہے آپسی محبت ہمارے دلوں سے کیوں معدوم ہو رہی ہے جو سالہا سال سے ہمارے درمیان تھی کیا ہم اتنے بے وقوف اور بزدل ہے کہ چند سیاسی لیڈران کے کہنے پر اپنے ہی بھائیوں سے دست و گریباں ہے مذہب و ملت سے کہیں پہلے انسانیت ہے اگر کسی غریب مسلمان کے گھر پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے تو ایک شدت پسند بے وقوف شخص کا دل مسرور ہو سکتا ہے لیکن ایک انسانیت پسند شخص کا دل کبھی خوش نہیں ہوگا بلکہ اسے اسی قدر تکلیف ہوگی جتنا کہ اس مظلوم کو جس کے گھر پر بلڈوزر چلا کر اس کی زندگی کے پورے اثاثے کو خاک کر دیا گیا اگر کسی مسجد میں بھگوا جھنڈا لہرایا جا رہا ہے یا مسجد کی بے حرمتی کی جا رہی ہے تو ایک انسانیت پسند شخص اس مذموم حرکت سے کبھی خوش‌نہیں ہوگا کیوں کہ کسی بھی قوم و مذہب میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کسی پر ظلم و زیادتی کرو چند لوگ مل کر ایک نہتے شخص کو زد و کوب کرو یا کسی پر بھی کسی قسم کی زیادتی کرو بلکہ ہر قوم و مذہب یہی درس دیتا ہے کہ امن و سلامتی سے مل جل کر خوشی سے زندگی بسر کرو اب جو اس کے خلاف کرتے ہیں وہ کسی بھی مذہب کے صحیح پیروکار نہیں ہے بس ایک غلط اور باطل خیال کے حامل اعلی درجے کے احمق ہیں کیوں کہ ہندوستان کی سر زمین پر برسوں سے مختلف مذہب و ملت کے ماننے والے لوگ زندگی گزار رہے ہیں اور ہمیشہ گزارتے رہیں گے اس کی مثال آپ ماضی پر غور کر کے دیکھ سکتے ہیں کئی سو سال تک مسلمانوں نے ہندوستان پر حکومت کی لیکن پھر بھی اس ملک میں صرف مسلمان باقی نہ رہیں بلکہ ان کی حکومت ختم ہونے کے بعد بھی کثیر تعداد میں دوسرے مذہب و ملت کے ماننے والے لوگ باقی بچیں مگر طرح کچھ لوگ اس خام خیالی میں ہے کہ وہ اس دیش سے مسلمان یا کسی بھی مذہب و ملت کے ماننے والے جو اس دیش کے باشندے ہیں نکال دیں گے جو کہ کبھی نہیں ہونے والا کیوں کہ یہ دیش ہندو مسلمان سکھ عیسائی مختلف مذاہب کے ماننے والے ہر اس شخص کا ہے جو اس دیش کے باشندے ہیں جن کے ابا و اجداد نے خون جگر دے کر ہندوستان کی سر زمین کو سیراب کیا ہے ۔
اس لیے میری تمام ہندوستانی لوگوں سے گزارش ہے کہ شدت پسند نہ بن کر انسانیت پسند بنیں اور چند سیاسی لیڈران کے پھوٹ ڈالنے کی وجہ سے آپسی بھائی چارگی کو ہرگز ہرگز خراب نہ ہونے دیں کیوں کہ ایک ایسا واقعہ پہلے بھی پیش آ چکا ہے جب انگریزوں نے پھوٹ ڈالو اور حکومت کرو کا سیاسی ہتھکنڈا استعمال کیا تھا اور ہمیں آپس میں لڑا کر سالوں ہم پر حکومت کیا تھا اس لیے اب اسی سیاسی ہتھکنڈے میں دوبارہ پھنس کر آپس میں دست و گریباں ہونا بے وقوفی ہے بلکہ ہمیں مل جل کر آپسی بھائی چارگی کے ساتھ خوشی خوشی زندگی بسر کرنی چاہیے کیوں کہ یہ ملک ہمیشہ سے ہندو مسلم سکھ عیسائی مختلف قوم و مذہب ماننے والے لوگوں کا‌ مسکن رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

یہ ملک ہندو مسلماں سبھوں کا ہے اظہر
امن سے رہنا سکھاتا ہے ہمارا پیارا وطن

تازہ ترین مضامین اور خبروں کے لیے ہمارا وہاٹس ایپ گروپ جوائن کریں!

ہماری آواز
ہماری آواز؛ قومی، ملی، سیاسی، سماجی، ادبی، فکری و اصلاحی مضامین کا حسین سنگم ہیں۔ جہاں آپ مختلف موضوعات پر ماہر قلم کاروں کے مضامین و مقالات اور ادبی و شعری تخلیقات پڑھ سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اگر آپ اپنا مضمون پبلش کروانا چاہتے ہیں تو بھی بلا تامل ہمیں وہاٹس ایپ 6388037123 یا ای میل hamariaawazurdu@gmail.com کرسکتے ہیں۔ شکریہ
http://Hamariaawazurdu@gmail.com