ازقلم: ناصر منیری
ڈائریکٹر ریسرچ سینٹر، خانقاہ منیر شریف
غم گین سب کو کر کے مہمان جا رہا ہے
کر کے اداس ماہِ غفران جا رہا ہے
مسجد کی رونقیں بھی اب ختم ہو رہی ہیں
"صدمہ ہزار دے کر رمضان جا رہا ہے”
روزہ نماز سحری افطاری و تراویح
ہم راہ ہر سعادت مہمان جا رہا ہے
رحمت تھی، مغفرت تھی اور تھی نجاتِ نار
جس ماہ میں وہ ماہِ فیضان جا رہا ہے
جس ماہ میں جزا بھی ستر گنا تھی زیادہ
افسوس اب وہ ماہِ غفران جابرہا ہے
رب کی رضا کا جس میں ملتا سنہرا موقع
ہو کر جدا وہ ماہِ رضوان جا رہا ہے
کیسے کرے یہ مہماں ناصر منیری رخصت
ہے حال تو برا اب رمضان جا رہا ہے